Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

284 نئے کورونا کیسز، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 284 نئے کیسز آئے ہیں اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق متاثرین کی کل تعداد چار ہزار 601 ہو گئی ۔
ادھر چیف جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات اور ہسپتالوں میں ناکافی سہولیات پر پہلا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔
ازخود نوٹس پر چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ 13 اپریل کو سماعت کرے گا جبکہ دوسری جانب کراچی میں نماز جمعہ کے موقعے پر ایک بار پھر اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب پولیس نے لوگوں کو جمع ہونے سے منع کیا۔
چیف جسٹس نے ہائی کورٹس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے دوران کورونا سے متعلق حکومتی اقدامات کے معاملے کو آرٹیکل (3) 184 کے تحت سننے کا فیصلہ کیا تھا۔
ازخود نوٹس کی سماعت کے حوالے سے اٹارنی جنرل، سیکرٹری صحت اور داخلہ سمیت چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور چیف سیکرٹریز کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

پاکستان میں وائرس کا شکار ہونے والے 727 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں کورونا وائرس سے اب تک 66 اموات ہوئی ہیں۔ سب سے زیادہ کیسز صوبہ پنجاب میں ہیں جن کی تعداد دو ہزار 279 ہے۔
ملک میں 727 افراد کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہوئے ہیں جبکہ 45 کی حالت تشویش ناک ہے۔
سندھ میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک ہزار 214 جبکہ خیبر پختونخوا میں 620 ہے۔ بلوچستان میں 219 اور گلگت بلتستان میں کورونا کے 215 مریض زیرعلاج ہیں۔ اسلام آباد میں متاثرین کی تعداد 107 جبکہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں 33 افراد میں کورونا مثبت آیا ہے۔ 

نماز جمعہ کی ادائیگی پر کراچی میں پھر کشیدگی

پاکستان کے بیشتر حصوں میں لاک ڈاؤن کے بعد نمازِ جمعہ کے اجتماعات کے دوران کچھ مساجد میں سماجی دوری کو ملحوظ خاطر لایا گیا، تو بعض میں اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ 

اسلام آباد کی بعض مساجد میں بھی نماز جمعہ کے اجتماعات ہوئے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی میں نماز جمعہ کے موقعے پر ایک بار پھر اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب پیر آباد میں حقانی مسجد سیوڑھی بابا مزار میں نمازِ جمعہ کا اجتماع منعقد ہوا۔ تاہم تھانہ پیرآباد کی خاتون ایس ایچ او شرافت خان نے موقعے پر پہنچ کر لوگوں کو جمع ہونے سے منع کیا۔ 
اردو نیوز کے نمائندے توصیف رضی ملک کے مطابق اس پر نمازیوں نے ایس ایچ او پیر آباد اور ان کے ساتھ ڈیوٹی پر موجود انٹیلی جنس افسر اے ایس آئی حیات گل اور اہلکار سلام کو زد و کوب کیا، ایس ایچ او پیر آباد کی ناک پر معمولی خراش بھی آئی۔ 
واقعہ کے حوالے سے ڈی آئی جی ویسٹ نے بتایا کہ مشتعل افراد موقع سے فرار ہوگئے تھے، تاہم ہنگامہ آرائی کرنے والوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذمہ داروں کا تعین اور گرفتاری کے بعد واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے گا، اس وقت علاقے میں صورتحال قابو میں ہے۔
ادھر کراچی پولیس کے اعلی افسران اورنگی ٹاؤن پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ کراچی پولیس حکام کے مطابق اورنگی ٹاؤن کے علاقے پیرآباد کے اطراف کی گلیوں کو مکمل طور پر سیل کر کے خاتون پولیس افسر پر حملے میں ملوث افراد کو نشاندہی کے بعد گرفتار کیا جا رہا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ آصف علی عباسی نے بھی خاتون ایس ایچ او پر حملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی اور ڈی آئی جی ویسٹ سے واقع کی فوری رپورٹ طلب کرلی۔ مجسٹریٹ کا کہنا تھا کہ خاتون ایس ایچ او سندھ حکومت کی جانب سے عائد دفعہ 144 پر عملدرآمد کروا رہی تھیں۔
کراچی میں لاک ڈاؤن کا آج 19 واں دن ہے، صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد یہ مسلسل تیسرا جمعہ ہے جس میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد تھی، مساجد کو بند رکھ کر لوگوں کو گھروں پر نماز کی ادائیگی کا کہا گیا۔ مساجد سے جمعے کی پہلی اذان لاؤڈ سپیکر پر دی گئی ہے، لیکن اس کے بعد دوسری اذان سنائی نہیں دی۔ 
گذشتہ جمعے کی طرح اس بار بھی تین گھنٹے کے لیے پورے کراچی کو مکمل لاک ڈاؤن کیا گیا۔ شہر کی تمام دکانیں اور کاروبار بند کر کے سڑکوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور ہر قسم کی آمد و رفت پہ مکمل پابندی عائد رہی۔ سڑکوں پر ناکے لگا کہ لوگوں کو روکا گیا۔ 
حکومت سندھ نے صوبے اور خصوصاً کراچی میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کر رکھے تھے۔ کراچی کی مساجد میں نماز جمعہ کے اجماعات میں حکومتی ہدایات کے مطابق پانچ کے لگ بھگ افراد نے ہی نماز جمعہ ادا کی۔ 

کراچی میں نماز جمعہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے (فوٹو: سوشل میڈیا)

شہر میں جگہ جگہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار گشت کر تے رہے اور مساجد کے باہر نفری تعینات رہی۔ گذشتہ جمعے کو لیاقت آباد میں مسجد کے باہر پولیس اور عوام میں تصادم کے باعث پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ 
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے جمعہ کے اجتماعات پر پابندی کو درست قرار دیتے ہوئے شہری کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ 'علما کے بیانات کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ نمازِ جمعہ پر پابندی صحتِ عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائی گئی۔ 

پنجاب میں کہیں نماز تو کہیں سماجی دوری

لاہور میں اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق پنجاب میں نماز جمعہ اور مسجدوں میں سماجی دوری کے حوالے سے ملا جلا رجحان رہا۔ بعض مساجد میں نمازیوں کی تعداد زیادہ جبکہ بعض میں کم رہی۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں محکمہ اوقاف کے زیر انتظام مساجد میں نمازیوں کی تعداد نسبتاً کم رہی۔  
بیشتر مساجد نے داخلی دروازوں پر ہاتھوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے محلول رکھے ہوئے تھے اور نمازی بھی فیس ماسک پہن کر مساجد میں آئے۔ خطبات جمعہ کے دوران سماجی دوری کو بھی ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ 

پنجاب میں نماز جمعہ کے موقع پر ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا (فوٹو: سوشل میڈیا)

پنجاب میں 23 مارچ کے لاک ڈاون کے بعد یہ تیسرا جمعہ ہے۔ اور تیسرے جمعہ میں گزشتہ دو کی نسبت نمازیوں کی حاضری زیادہ تھی جبکہ حکومتی ہدایت پر خطبات بھی مختصر رکھے گئے۔ نماز جمعہ کے دوران پولیس کی بھاری نفری مساجد کے باہر اور سڑکوں پر دکھائی دی۔ 

اسلام آباد میں نماز جمعہ کے اجتماعات

وفاقی دارالحکومت میں حکومتی کنٹرول کے تحت چلنے والی مساجد میں سماجی فاصلے کے تحت محدود نماز جمعہ ادا کی گئی۔ تاہم شہر کی دیگر مساجد میں جمعہ کے اجتماعات ہوئے۔ بعض مساجد میں کم جگہ کے باعث اطراف میں بھی صفیں بنائی گئیں۔ 
وفاقی دارالحکومت کے اہم سرکاری مرکز سول سیکرٹریٹ کے کوہسار بلاک میں سرکار ملازمین نے بھی معمول کے مطابق نماز جمعہ ادا کی۔ بڑی تعداد میں ملازمین باجماعت نماز میں شریک ہوئے۔ نواحی علاقوں کی مساجد میں بھی جمع کے اجتماعات ہوئے تاہم حاضری معمول سے کم رہی۔ 
کوئٹہ میں نماز جمعہ کی صورت حال
کوئٹہ سے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد نے بتایا کہ شہر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہر کے مرکزی علاقوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات محدود پیمانے پر ہوئے تاہم شہر کے نواحی علاقوں میں شہریوں کی بڑی تعداد نے نماز کی ادائیگی کے لیے مساجد کا رخ کیا۔
بلوچستان حکومت نے کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں 21 اپریل تک لاک ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں