Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی کرفیو پاسز میں سرکاری اہلکار بھی ملوث نکلے

ایک جعلی پاس کی قیمت 3 ہزار ریال مقرر کی گئی-(فوٹو ایس پی اے)
 سعودی عرب میں کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن اتھارٹی (نزاھۃ) نے 31 جعلی کرفیو پاس بنوانے والے غیرملکی کارکن اور اس سے تعاون کرنے والے عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی-
سبق ویب سائٹ کے مطابق کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن اتھارٹی (نزاھۃ) نے واضح کیاہے کہ غیرملکی کارکن نے 93 ہزار ریال میں جعلی کرفیو پاس فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا-
 سیکیورٹی فورس کے ایک اہلکار نے وزارت صحت میں اپنے رشتہ دار کے تعاون سے جعلی کرفیو پاسسز سے دولت کمانے کا پروگرام بنایا-
وزارت صحت کے اہلکار نے مملکت میں مقیم ایک غیرملکی کے ساتھ ساز باز کرکے جعلی پاس جاری کیے- ایک جعلی پاس کی قیمت 3 ہزار ریال مقرر کی گئی-
ریاض پولیس نے ملوث تمام افراد کو گرفتارکرکے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن اتھارٹی کے حوالے  کردیا-
اتھارٹی نے تمام سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نئے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے سلسلے میں جاری سرکاری کاوشوں کو سبوتاژ کرنے یا سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی سازش کا علم ہوتے ہی سرکاری چینلز کے ذریعے رپورٹ کرنے کااہتمام کریں-

تعاون کرنے والے عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی-(فوٹو اے پی)

اتھارٹی کے مطابق کہ مالیاتی اور انتظٓامی بدعنوانی کے جرائم طویل مدت گزر جانے کے باوجود بھی قابل سزا رہتے ہیں-
اتھارٹی نے مزید بتایا کہ انسداد رشوت قانون کی دفعہ 16 کے تحت رشوت دینے والے یا ثالثی کرنے والے افراد کو اصلی اور ذیلی سزاؤں سے معاف کردیا جاتا ہے جو رشوت کی واردات منکشف ہونے سے قبل آگاہ کردیں-
کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن اتھارٹی کے عہدیدار نے بدعنوانی کے ایک اور کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ریاض محکمہ صحت کے دو عہدیدار اوردیگر چھ افراد کو بھی مالیاتی اور انتظٓامی بدعنوانی کے کیس میں گرفتارکیا گیا ہے۔ ان میں ایک ہوٹل کا مالک شامل ہے-
سعودی حکومت نئے کورونا وائرس بحران کو قابو کرنے کے لیے بیرون مملکت سے وطن واپس آنے والے شہریوں کو ہوٹلوں میں 14 دن کے لیے رہائش فراہم کررہی تھی-
ان ہوٹلوں کو قرنطینہ کی حیثیت دے دی گئی تھی- ہوٹلوں کو اس حوالے سے مالی سہولت دی جارہی تھی- اس صورتحال سے بعض لوگوں نے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا- اب ان سے پوچھ گچھ جاری ہے-

شیئر: