Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویت شعبہ صحت میں معاونت کے لیے تیار

دونوں وزرائے خارجہ کے مابین معاشی، دفاعی اور عسکری شعبوں میں تعاون کے فروغ پر بات ہوئی (فوٹو: وزارت خارجہ)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو میں کویتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کویت پاکستان کے شعبہ صحت کی بہتری کے لیے ممکنہ مالی معاونت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
پاکستان کی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کویت کے وزیر خارجہ نے پاکستان اور کویت کے مابین معاشی، دفاعی اور عسکری شعبوں میں تعاون کے فروغ  کے لیے پانچ سے 20 سال کی مدت پر محیط سٹریٹیجک پلان مرتب کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔
پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کورونا وائرس کی وبائی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں جاری کاوشوں سے اپنے کویتی ہم منصب کو آگاہ کیا۔
’ کورونا عالمی وبائی چیلنج ہے جو اس صدی میں بنی نوع انسان کو پیش آنے والے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔‘
اس موقعے پر وزیر خارجہ نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کے ’گلوبل ڈیٹ ریلیف‘ مطالبے کی تفصیلات سے کویتی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔
کویتی وزیر خارجہ نے کورونا وبا کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کی معاشی بحالی کے لیے وزیراعظم عمران خان کے گلوبل ڈیٹ ریلیف تجویز کو سراہتے ہوئے سلطنت کویت کی طرف سے اس مطالبے کی حمایت کا یقین دلایا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلسل لاک ڈاؤن اور بلاجواز پابندیوں کے سبب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کورونا کے پھیلاؤ کا خدشہ مزید بڑھ چکا ہے۔ 

کورونا وائرس کی صورتحال پر بھی دونوں وزرائے خارجہ نے بات چیت کی (فوٹو: وزارت خارجہ)

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی مسلمانوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دے کر مذہبی منافرت کو ہوا دے رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری کو فوری طور پر انڈیا کے رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔
کویتی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ انڈیا میں جاری اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کی روک تھام کے لیے کویتی کونسل آف منسٹرز  نے او آئی سی سے  موثر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کویت کے وزیر خارجہ کو حالات معمول پر آنے کے بعد دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان اس وبائی چیلنج سے نمٹنے اور اہم دو طرفہ امور پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ہر ماہ دو مرتبہ مشاورتی رابطے پر اتفاق کیا گیا۔

شیئر: