Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میتوں کی شناخت، ’سیمپلز کے نتائج 21 دن میں آئیں گے‘

پی آئی اے طیارہ حادثے میں جہاز میں سوار 97 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ 2 افراد زندہ بچ گئے ہیں۔
وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں 68 مرد، 26 عورتیں اور 3 بچے شامل ہیں.
محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق قومی ایئرلائن کی پرواز پی کے 8303 میں عملے سمیت 99 افراد سوار تھے۔
جائے حادثہ سے تمام میتوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ محکمہ صحت کی ترجمان نے بتایا ہے کہ 66 میتوں کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ 31 افراد کی لاشیں سول ہسپتال کراچی لائی گئی ہیں۔

میتوں کی شناخت

میران یوسف کا کہنا ہے کہ ابھی تک صرف 19 میتوں کی شناخت ہو سکی ہے جبکہ بیشتر لاشیں قابلِ شناخت نہیں۔ حکام کے مطابق میتوں کی شناخت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں سے صرف 19 افراد کی شناخت ہوئی ہے (فوٹو: روئٹرز)

حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی میتوں کی شناخت کے سلسلے میں جامعہ کراچی کی خدمات لی جا رہی ہیں۔
وزیرِ صحت سندھ کے مطبق ناقابل شناخت لاشوں کے ڈی این اے کراچی یونیورسٹی لیب بھجوا دیے گئے ہیں، جہاں اب تک 47 لواحقین نے بھی میچنگ کے لیے ڈی این اے سیمپل جمع کروا دیے ہیں، جس کے نتائج 21 دنوں میں آ جائیں گے۔
جامعہ کراچی کے ترجمان ذیشان احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ انٹرنیشنل سنٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے ذیلی ادارے سنٹر برائے ڈیجیٹل فارنزک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں لاشوں کی ڈی این اے ٹیسٹنگ کی جائے گی۔

جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ایک سوال کے جواب میں میران نے اردو نیوز کو بتایا کہ طیارہ جس علاقے میں گرا اس علاقے میں کسی رہائشی کی ہلاکت نہیں ہوئی، البتہ لوگ زخمی ضرور ہوئے ہیں جو اس وقت کراچی کے ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
دوسری جانب کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن کی ہدایت پر میتوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو کہ سول ہسپتال اور جناح ہسپتال میں تعینات ہوں گی۔

کئی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اظہار افسوس

امریکہ کے سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کراچی طیارہ حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کے علاوہ سعودی عرب، کینیڈا، سویٹزرلینڈ، نیدرلینڈ سری لنکا اور کئی دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس حادثے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
وزرائے خارجہ نے المناک طیارہ حادثے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دکھ  کی اس گھڑی میں اظہار یکجہتی پر وزرائے خارجہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
کراچی طیارہ حادثہ، کب کیا ہوا؟
جمعے کی سہ پہر لاہور سے کراچی جانے والا پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ طیارے میں کل 91 مسافر سوار تھے جن میں نو بچے بھی شامل تھے۔
کراچی میں سول ایویشن اتھارٹی کے ترجمان اسماعیل کھوسو نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ پی آئی اے کی پرواز کو حادثہ لینڈنگ سے قبل پیش آیا۔ 
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق طیارے میں 91 مسافروں کے علاوہ عملے کے نو افراد بھی موجود تھے۔
پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک نے کہا ہے کہ طیارے کے حادثے کی تحقیقات وزارت ہوا بازی کرے گی۔
افواج پاکستان کے محکمہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے تصدیق کی ہے کہ ان کے چار افسران حادثے کی نذر ہو گئے ہیں۔

میتوں کو جناح ہسپتال اور سول ہسپتال منتقل کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

ان میں میجر شہریار، لیفٹینٹ حمزہ یوسف، لیفٹننٹ بالاچ خان اور سکواڈرن لیڈر زین العابدین بھی شامل ہیں۔  
جہاز حادثے میں ہلاک ہونے والے دیگر دو افراد کی شناخت بھی کر لی گئی ہے۔ ان میں 30 فریحہ بشارت دختر کا تعلق کلفٹن زم زما اور 27 سالہ فریال رسول ولد غلام رسول کا تعلق نارتھ کراچی سے تھا۔
 ان تینوں میتوں کو شناخت کے بعد ایدھی ہوم سراب گوٹھ سرد خانے منتقل کر دیا گیا ہے۔
حادثے کی اطلاع ملتے ہی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا عملہ، ریسکیو اور تحقیقاتی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی تھیں۔

حادثہ جناح ایئرپورٹ سے متصل علاقے ماڈل کالونی میں پیش آیا (فوٹو: اے ایف پی)

ترجمان کے مطابق طیارہ کراچی میں لینڈنگ کے بالکل قریب تھا کہ اس کو حادثہ پیش آیا۔ حادثہ جناح ایئرپورٹ سے بالکل متصل علاقے ماڈل کالونی میں پیش آیا۔
حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ ایئربس A320 تھا۔
کراچی میں اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق جہاز گرنے سے تباہ ہونے والے ایک مکان سے پانچ سالہ بچے اور 33 سالہ مرد کی لاشیں نکالی گئی تھیں۔ 
اس گھر سے نکالے گئے چار افراد کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
افواج پاکستان کے محکمہ تعلقات عامہ آئی آیس پی آر کے مطابق پاکستان حادثے کے بعد  آرمی اور رینجرز کی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی تھیں۔
پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر بھی امدادی کارروائیوں کے لیے جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے۔ اربن ریسکیو ٹیموں نے بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔

رینجرز، پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں (فوٹو: روئٹرز) 

وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر اور ڈی آئی جی کو علاقے میں فوری طور پر پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔
ترجمان وزیراعلٰی ہاؤس کے مطابق سید مراد علی شاہ نے ڈی سی ملیر اور کورنگی کو رہائشی علاقوں میں لوگوں کی مدد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ انہوں نے ہسپتالوں میں فوری طور پر خون کا انتظام کرنے کے احکامات بھی دیے تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے ٹویٹ کی تھی کہ حادثے میں دو مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے ہیں، ان کے نام ظفر مسعود اور محمد زبیر ہیں، دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، دوسروں کے لیے بھی دعا کریں۔

'قیاس آرائیوں سے گریز کریں'

وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ طیارے کے حادثے سے متعلق قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، اس سے لواحقین اور متاثرہ افراد کی دل آزاری ہو گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'جلد اس ناخوشگوار واقعے کے حقائق سامنے لائے جائیں گے۔'
اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی حکومت امدادی کارروائیوں میں ساتھ دے گی، حادثے نے عید کی خوشیاں مزید پھیکی کر دی ہیں۔

پی آئی اے کے مطابق وزارت ہوابازی حادثے کی تحقیقات کرے گی (فوٹو: اے ایف پی)

جہاز میں کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی: سی ای او پی آئی اے

پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ جہاز میں تکنیکی طور پر کوئی خرابی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ 'وزارت ہوابازی اس حادثے کی تحقیقات کرے گی جبکہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ بھی تحقیقات کرے گا۔'
ارشد ملک نے کہا کہ ایئربس اے 320 کے انجن پاکستان میں نہیں بنتے۔ ٹیک آف سے قبل طیارے کو انجینئر کی جانب سے کلیئر کیا جاتا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں