ڈاکٹر اور طبی عملے کے ارکان کورونا کی وباء سے لڑنے والے فرنٹ لائنر ہیں اور متاثرین میں ایک بڑی تعداد بھی انہی کی ہے۔
بلوچستان میں بھی 250 سے زائد ڈاکٹر اور طبی عملے کے ارکان کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ اب تک صرف ایک ڈاکٹر کی موت ہوئی ہے، 62 صحتیاب ہوگئے اور زیر علاج باقی ڈاکٹروں میں بھی بیشتر رو بصحت ہیں، مگر ڈاکٹر اور طبی عملے کو اس وباءسے لڑنے کی قیمت والدین اور رشتہ داروں کی اموات کی صورت میں بھی ادا کرنا پڑرہی ہے۔
کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ خلجی کالونی کے رہائشی 60 سالہ والد حاجی محیب اللہ فعال زندگی گزار رہے تھے مگر اپریل کے آخری دنوں میں اچانک بیمار ہوئے۔ شدید کھانسی، بخار اور سانس لینے میں دقت جیسی علامات کے بعد ٹیسٹ کرایا تو کورونا بیماری کی تشخیص ہوئی۔ ایک ہفتے تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد حاجی محیب اللہ کا یکم مئی کو انتقال ہوگیا۔
مزید پڑھیں
-
’صحتیاب ہو کر پھر سے کورونا کے مریضوں کا علاج کروں گا‘Node ID: 471906
-
ڈاکٹر کی موت وینٹیلیٹر نہ ملنے سے ہوئی؟Node ID: 476596
-
پاکستان میں کورونا وائرس متاثرین 56 ہزار سے زائد، 1167 امواتNode ID: 481041