Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صحتیاب ہو کر پھر سے کورونا کے مریضوں کا علاج کروں گا‘

پاکستان میں پہلی ہلاکت بھی خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے رپورٹ ہوئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں کورونا کا شکار ہونے والے ڈاکٹر ضیا الرحمن صحت مند ہونے کے بعد ایک بار پھر سے کورونا وارڈ میں ڈیوٹی سر انجام دینے کے لیے پر عزم ہیں۔
ڈاکٹر ضیا الرحمن مردان کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں اپنی دیوٹی سر انجام دے رہے تھے جہاں ان کی طبیعت خراب ہونے پر کورونا ٹیسٹ کیا گیا جو کہ مثبت آیا۔
ڈاکٹر ضیا الرحمن اس وقت قرنطینہ میں ہیں اور ان کی طبیعت بہتر ہو رہی ہے۔

 

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ضیا الرحمن نے کہا کہ ’کورنا کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں اور اب خود کو بہتر محسوس کر رہا ہوں، مکمل طور پر صحت یاب ہونے کے بعد پھر سے کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال کے فرائض سر انجام دوں گا۔‘
ڈاکٹر ضیا کہتے ہیں کہ وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس وبا سے ڈرنے کی ضرورت نہیں اور احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے اس سے نمٹا جا سکتا ہے اس لیے وہ دوبارہ سے اپنی خدمات کورونا وارڈ میں سر انجام دیں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں پہلی ہلاکت خیبر پختونخوا کے ضلع مردان سے ہی رپورٹ ہوئی ہے۔
 خیبر پختونخوا میں پشاور کے بعد ضلع مردان میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مردان میں اس وقت تین ڈاکٹرز کورونا وائرس کے شکار ہوں چکے ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 138 ڈاکٹرز کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر ضیا الرحمن نے اردو نیوز کو بتایا کہ طبی عملے کے پاس حفاظتی لباس نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹرز میں بھی خدشہ موجود ہے اور حکومت کو طبی عملے کو مناسب سہولیات مہیا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری تنخواہوں سے بے شک پیسے کاٹ کر ہمیں کٹس لا دیں لیکن ہمیں کم از کم حفاظتی لباس تو مہیا کریں، اس طرح بغیر کٹس کے تو ڈاکٹرز زیادہ متاثر ہوں گے اور ڈاکٹرز کے متاثر ہونے سے کورونا وائرس بآسانی مزید پھیلنے کا خدشہ ہے۔‘

پاکستان میں ڈاکٹروں نے کورونا سے حفاظت کے لیے مناسب سہولیات فراہم نہ کیے جانے کا شکوہ کیا ہے۔ فوٹو: اردو نیوز

ڈاکٹر ضیاالرحمن کہتے ہیں کہ دوران ڈیوٹی بھی اس بات کی نششاندہی کی تھی کہ تمام طبی عملے کو کورونا سے حفاظتی لباس مہیا کیے جائیں اب بھی ڈاکٹرز کے تحفظات موجود ہیں لیکن ’میں پھر بھی خود کو کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے پیش کروں گا یہ ہماری ذمہ داری ہے اور حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے۔‘
کیا کورونا سے صحتیاب ہونے والا مریض کو دوبارہ کورنا کے خطرات ہوں گے؟
اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے امیونولوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اطہر نیاز رانا نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو مریض کورونا وائرس سے صحتیاب ہو جائے اس میں دوبارہ کورونا وائرس کی تشخیص ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر اطہر نیاز رانا کے مطابق ’انسان کے اندر قوت مدافعت کا نظام لاکھوں اینٹی باڈیز بناتا ہے جو کسی بھی وائرس کے خلاف کم کر رہے ہوتے ہیں اور ہر چیز (وائرس) کے خلاف ایک اینٹی باڈی انسان کے جسم میں بنتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جو انسان کووڈ19  وائرس کا اینٹی باڈی بنا لے گا وہ صحتیاب ہو جائے گا اور اس وائرس سے بچنے کے لیے اس کے جسم میں صلاحیت پیدا ہو جائے گی۔‘

پاکستان میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کے 138 کے لگ بھگ افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں  فوٹو: سوشل میڈیا

ان کے مطابق ’اس لیے جو انسان کورونا سے صحتیاب ہوگیا اس کو دوبارہ کورونا وائرس کے امکانات کم ہوں گے بلکہ اس کے سیرم سے دوسروں مریضوں کا علاج کر سکتے ہیں اور وہ مریض اگر وائرس زدہ کسی جگہ جائے گا بھی تو دیگر انسانوں کے مقابلے میں اس کو کورونا ہونے کے بہت کم امکانات ہوتے ہیں۔‘
ڈاکٹر اطہر نیاز رانا کے مطابق اکثر وائرس جن لوگوں کو پہلے ہو جاتے ہیں وہ اپنی شکل تبدیل کر دیتے ہیں اور جسم میں انفیکشن پیدا کرتے ہیں۔

شیئر: