پنجاب پولیس نے صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقے گلبرگ سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ڈکیتوں کے ایک گروہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق یہ ملزمان گھروں میں اشیا کی ڈیلیوری کے بہانے شہریوں کو لوٹتے تھے۔
شہریوں کی جانب سے شکایات موصول ہونے کے بعد پولیس نے گروہ کے خلاف کارروائی کی۔
مزید پڑھیں
-
صوبہ پنجاب میں پولیس مقابلوں میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟Node ID: 891236
ایس پی ماڈل ٹاؤن کے ترجمان عثمان لیاقت کا کہنا ہے کہ دو ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے جن کی عمریں 25 سے 30 برس کے درمیان ہیں، اور دونوں جلو موڑ کے رہائشی ہیں۔
اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’یہ گروہ گلبرگ اور ملحقہ علاقوں میں وارداتیں کرتا تھا اور اب تک 13 سے زائد ڈکیتیوں میں ملوث رہا ہے۔‘
حکام کے مطابق پولیس نے سیف سٹی کیمروں سمیت جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس گروہ کا سراغ لگایا۔
ترجمان ایس پی ماڈل ٹاؤن کا کہنا ہے کہ چند روز قبل حالی روڈ کے قریب ایک شہری کے ساتھ ڈیلیوری کے بہانے لوٹ مار کی گئی، جس کے بعد پولیس نے اس گروہ کی تلاش شروع کی۔
’سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی نقل و حرکت کو مانیٹر کیا گیا، جس کے نتیجے میں جلو پارک کے قریب ایک کامیاب آپریشن کے دوران دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کے وقت ملزمان نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔‘
پولیس کے مطابق ان کے قبضے سے 50 ہزار روپے سے زائد نقدی، ایک پستول اور ایک موٹر سائیکل برآمد کی گئی ہے۔
پولیس کہنا ہے کہ گروہ کے افراد ڈیلیوری بوائے کی طرح گھروں کے باہر یا گلی میں فون کرتے اور جب شہری دروازے پر آتے تو انہیں گن پوائنٹ پر لوٹ کر فرار ہو جاتے۔
عثمان لیاقت نے مزید بتایا کہ یہ کبھی کبھار خود بھی ڈیلیوری بوائے بن جاتے لیکن زیادہ تر اصل ڈیلیوری بوائز کا تعاقب کرتے تھے اور پھر انہی گھروں میں جا کر وارداتیں کرتے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا زیادہ تر نشانہ وہ بنتے جہاں روزانہ کی بنیاد پر زیادہ اشیا منگوائی جاتیں۔
پولیس کے مطابق یہ گروہ کسی آن لائن ڈیلیوری پلیٹ فارم یا کمپنی سے منسلک نہیں تھا بلکہ خود کو ایسا نمائندہ ظاہر کر کے شہریوں کو دھوکہ دیتا تھا۔
گرفتار ملزمان کے خلاف ڈکیتی کے 12 سے 13 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔
تفتیش کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ انہوں نے دوسرے علاقوں میں بھی کارروائیاں کیں، ملزموں سے دوسرے جرائم پیشہ گروہوں سے رابطوں کے بارے میں بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن ڈویژن اخلاق اللہ تارڑ نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ عوام الناس کو تحفظ فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
’جدید ٹیکنالوجی اور مؤثر کارروائیوں کے ذریعے شہریوں کو محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ مشکوک افراد کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں۔