Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

ہاتھ چومنے اور ملانے کے بجائے سلام پر اکتفا کیا جائے- فوٹو وزارت صحت
سعودی وزارت صحت نے مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو تنبیہ کی ہے کہ روزمرہ کے آٹھ معمولات ایسے ہیں جن سے کورونا وائرس لگ سکتا ہے ان سے پرہیز کیا جائے۔

نماز  کی ادائیگی کے لیے دو میٹر کا فاصلہ رکھا جائے- فوٹو وزارت صحت

العربیہ نیٹ کے مطابق وزارت صحت نےعوام کو نئے کورونا وائرس کی وبا سے بچانے کے لیے ایک وڈیو کلپ جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کونسے آٹھ  معمولات ایسے ہیں جو کورونا وائرس لگنے کا باعث بن سکتے ہیں۔
ماں باپ یا بوڑھوں کا ہاتھ چومنا، ان کی صحت کے لیے پرخطر ہوگا۔ اس سے پرہیز کیا جائے- اس کے بجائے دور سے سلام کرنا زیادہ مناسب ہوگا۔

خریداری کے لیے کیش کے بجائے اے ٹی ایم کارڈ کا استعمال کیا جائے- فوٹو وزارت صحت

ایک دوسرے کے پہلو بہ پہلو کھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے  کورونا وائرس لگ سکتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ ہر شخص اپنی جائے نماز پر دو میٹر کا فاصلہ قائم کرکے نماز ادا کرے۔
حفاظتی ماسک دوبارہ استعمال کرنےسے قبل اسے نہ دھونا وائرس لگنے کا باعث بن سکتا ہے۔

سبزیوں کو بلاضرورت چھونے کی کوشش نہ کی جائے- فوٹو وزارت صحت

کرنسی نوٹ کا لین دین بھی وائرس سے دوچار کرسکتا ہے بہتر ہوگا کہ اس کی بجائے آن لائن ادائیگی پر انحصار کیا جائے۔
گھروں سے ماسک پہنے بغیر نکلنا نہایت پرخطرعمل ہے۔ماسک کی پابندی نہ کرنے  سے وائرس لگنے کا بڑا خطرہ رہتا ہے۔

مصافحے سے گریز کیا جائے- فوٹو وزارت صحت

دفاتر میں رفقائے کار سے مصافحہ کرنا وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتا ہے۔ مصافحے سے پرہیز کیا جائے۔
بازاروں میں سبزیوں کو چھونا پر خطرعمل ہے۔ گاہک کو جو سبزی یا سامان درکار ہو بس اسی کو دستانے سے چھونے پر اکتفا کیا جائے۔
مارکیٹنگ کے دوران گاہکوں اور عملے کا ایک دوسرے سے قریب ہونا نہایت خطرناک ہے۔ ضروری ہے کہ ہر گاہک دوسرے گاہک سے اور تجارتی مرکز کے کارکن سے دو میٹر کے فاصلے پر معاملات کرے۔

 خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: