Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کابینہ: حالات معمول پر لانے کی کوششوں کا جائزہ

کابینہ کا وڈیو اجلاس شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہوا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)
سعودی کابینہ نے لیبیا کے تمام برسر پیکار فریقوں سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ بحران کے حل کے لیے مصری کاوشوں کی تائید و حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق عید الفطر کے بعد کابینہ کا پہلا آن لائن وڈیو اجلاس شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا ہے۔
سعودی کابینہ نے لیبیا میں جنگ بند کرانے اور بحران کے سیاسی حل کے لیے عالمی مساعی کو سراہتے ہوئے لیبیا کے تمام فریقوں سے کہا کہ وہ قومی مفاد کو سب سے اوپر رکھیں اورجنگ فوری طور پر بند کریں۔
 کابینہ نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سائبان تلے فوری جامع سیاسی مذاکرات شروع کریں- ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنائیں- ملک کے اتحاد و سالمیت کی حفاظت کریں اور بیرونی مداخلتوں سے ملک کو بچائیں۔
قائم مقام وزیر اطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی نے اجلاس کے بعد بتایا کہ کابینہ میں ملکی و بین الاقوامی سطح پر نئے کورونا وائرس کی تازہ صورتحال پر متعدد رپورٹیں پیش کی گئیں۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو اطمینان دلایا ہے کہ ان کی صحت و سلامتی ریاست کی پہلی ترجیح ہے۔
سعودی کابینہ نے کورونا کی وبا سے نمٹنے، وبا کی بابت معاشرے میں آگہی پیدا کرنے، نظام صحت کے تحفظ، لیباریٹریوں کی استعداد، آئی سی یو اور مصنوعی تنفس کے آلات کی تعداد بڑھانے کے لیے صحت اداروں کی زبردست سرپرستی پر شاہ سلمان اور ولی عہد کے اقدامات کی تعریف کی۔
 کابینہ نے پورے ملک میں رفتہ رفتہ حالات معمول پر لانے کی کوششوں کا جائزہ لیا۔ کابینہ نے تاکید کی تمام سعودی شہری اور غیرملکی کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے حفاظتی تدابیر اور احتیاطی اقدامات کی پابندی کریں اور سماجی فاصلے کا احترام کریں۔
اجلاس میں کابینہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہمارا نظام صحت درپیش بحران سے مثالی شکل میں نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

 کابینہ نے لیبیا کے برسر پیکار فریقوں سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

ڈاکٹر القصبی نے بتایا کہ کابینہ نے اوپیک پلس کے مشترکہ اعلامیے کی پابندی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اوپیک پلس کے فیصلے کی بدولت عالمی تیل منڈی میں استحکام پیدا ہوگا۔ اوپیک پلس میں شامل تمام ممالک کو پیداوار میں کمی کے فیصلے کی پابندی کرنا پڑے گی۔
سعودی کابینہ نے وبائیں پھیلنے کے خطرات کم کرنے اور انسانی جانوں کی سلامتی کی خاطر ویکسین کے عالمی اتحاد کی کاوشوں کی تائید و حمایت کا یقین دلایا اور واضح کیا کہ سعودی عرب نے جو اس حوالے سے جی 20 کے ہنگامی اجلاس میں 15 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے وہ اس کی پابندی کرے گا۔
اجلاس میں یمن کے لیے امدادی کانفرنس کے نتائج پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ یمن کی مدد کے حوالے سے سعودی عرب کا موقف غیر متزلزل ہے۔

کابینہ نے 15 فیصلے کیے، متعدد عہدیداروں کے تقرر اور ترقی کی منظوری دی۔ ( فوٹو: ایس پی اے)

 کابینہ نے غرب اردن سے متعلق اسرائیلی سکیموں کو مسترد کردیا- کابینہ نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی بھائیوں اور انکی امنگوں سے متعلق مملکت کا موقف جو کل تھا وہ آج ہے اور آئندہ بھی وہی رہے گا۔ اسرائیل کا یکطرفہ طور پر غرب اردن کے علاقوں کو اپنی خودمختاری میں شامل کرنا اور کسی بھی بین الاقوامی قانونی فیصلوں کو پامال کرنا، قابل مذمت ہے- اسرائیل کی اس قسم کی سرگرمیوں کی وجہ سے خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے امن عمل کی بحالی کے تمام امکانات سبوتاژ ہورہے ہیں۔
اجلاس میں دہشتگرد تنظیم داعش کے خلاف عالمی اتحاد کو بھرپور تعاون کا پھر یقین دلاتے ہوئے کہا کہ داعش اور اس کے ماتحت گروپوں کی بیخ کنی اور فنڈنگ پر پابندی کے حوالے سے سعودی عرب جو کچھ بھی کرسکتا ہے کرے گا۔
کابینہ نے 15 فیصلے کیے۔ متعدد عہدیداروں کی تقرریوں اور ترقی کے فیصلے صادر کیے جبکہ کئی معاہدوں کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے۔

شیئر: