Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجران میں منقش چٹانیں، انٹرنیشنل اوپن میوزیم

نجران یہاں سو تاریخی آثار دریافت ہو چکے ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے جنوب مغربی  تاریخی علاقے نجران میں مزید منقش چٹانیں دریافت ہوئی ہیں ۔ چٹانوں کے نقوش کے حوالے سے سب سے بڑا انٹرنیشنل اوپن میوزیم بنایا جائے گا۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق نجران متعدد تمدنوں کا مرکز رہا ہے۔ یہاں سو تاریخی آثار دریافت ہوچکے ہیں۔ حال ہی میں سعودی اور بین الاقوامی ماہرین آثار قدیمہ نے متعدد ایسے آثار دریافت کیے ہیں جن کا تعلق حجری دور کی تہذیبوں سے ہے۔
سکالرز کو نجران میں ایسے انسانی تمدن کے شواہد ملے ہیں جن کا تعلق قدیم ترین حجری دور سے ہے۔ یہاں قدیم ترین دور میں جھیلیں ہوا کرتی تھیں اب ان کے آثار مٹ چکے ہیں۔ ایسا لگتاہے کہ یہ علاقہ سبز نخلستان پر کنٹرول کرنے کی خواہشمند قدیم عرب ریاستوں کے درمیان کشمکش کا محور بنا رہا۔
نجران کا محل وقوع بے حد اہم ہے۔ یہاں سے مغربی اور وسطی جزیرہ عرب کے قبائل گزرا کرتے تھے۔ یہ قدیم تمدنی ریاستوں کے درمیان واقع تھا۔ قدیم تجارتی شاہراہ کااہم مرکز تھا۔ عراق، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، العلا، البترا، شام  اور مصر کے درمیان تجارتی کارواں یہاں سے ہوکر گزرتے تھے۔
نجران میں بیزنطی ، اموی اور عباسی عہد کے اہم آثار موجود ہیں۔ ان سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تجارتی اور زرعی اعتبار سے بے حد اہم تھا۔ اس کی تمدنی حیثیت بھی تھی۔
سعودی عرب سے آثار قدیمہ پرتحقیقی مقالے ک مجلہ ’اطلال‘  میں شائع ہوتے ہیں۔ اس کے  14 ویں اور 18 ویں شماروں میں نجران میں گزشتہ  50 برسوں کے دوران دریافت ہونے والے قدیم  عرب و اسلامی مقامات سے متعلق مستند معلومات شائع ہوئی ہیں۔

نجران میں ایک تاریخی مقام ’حمی الاثرۃ‘ ابھر کر سامنے آیا ہے(فوٹو ایس پی اے)

علاوہ ازیں سعودی جاپانی ماہرین آثار قدیمہ نے 2002 میں ’الجایکا‘ کے تعاون سے نجران میں نوے کے قریب تاریخی نقوش دریافت کیے تھے۔
نجران میں ایک تاریخی مقام ’حمی الاثرۃ‘ ابھر کر سامنے آیا ہے اور  مملکت بھر میں چٹانوں پر نقوش کا سب سے بڑا علاقہ بن چکا ہے-
مزید پڑھیں
یہ نجران سے  130 کلومیٹر شمال میں واقع ہے- یہاں چٹانوں پر جس قسم کے نقوش بنے ہوئے ہیں وہ انسان کی جانب سے رسم الخط کی پہلی کوشش معلوم ہوتے ہیں۔
الاثرۃ ان 10مقامات میں سے ایک ہے جنہیں یونیسکو، سعودی وزارت سیاحت کی درخواست پرعالمی ورثے کی فہرست میں شامل کر چکی ہے۔
الاثرۃ وہ تاریخی مقام ہے جہاں 7 کنویں بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ کنویں کانوں کو تراش کر بنائے گئے ہیں۔ یہ  کنویں قدیم تاریخ اور تمدن کی اہم علامت ہیں۔ ان کے اطراف غار اور پہاڑ ہیں۔  صرف مشرقی حصہ ایسا ہے جو کھلا ہوا ہے۔ ان پہاڑوں میں انسانوں اور جانوروں کے نقوش چٹانوں پر کندہ ہیں۔
سعودی عرب اور فرانس کے ماہرین آثار قدیمہ نے یہاں پائے جانے والے نقوش کا ریکارڈ تیار کیا ہے۔ ان سے پتہ چلتا ہے کہ اس دور کے لوگ شکار، جنگ اور رقص وغیرہ کا شوق کرتے تھے۔
 

شیئر: