Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وفاق کا سندھ کے ہسپتالوں کو کنٹرول میں لینا بدنیتی ہے‘

18ویں ترمیم کے بعد تینوں ہسپتالوں کا انتظام سندھ حکومت نے سنبھال لیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری کورونا بحران کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کے تین بڑے ہسپتالوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے حوالے سے بغیر کسی مشاورت کے یک طرفہ فیصلہ کرنا حکمران جماعت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے، یہ معاملہ وزیرِ اعظم عمران خان کے دورہ کراچی کے موقعے پر اٹھایا جائے گا۔
آئینِ پاکستان میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہونے کے نتیجے میں کراچی کے تین بڑے ہسپتال، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنٹر، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز، کے انتظامی اختیارات سندھ حکومت کو منتقل ہو گئے تھے۔
حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح کیا گیا تھا کہ اگر وفاق ان ہسپتالوں کا کنٹرول واپس لینا چاہتا ہے تو اسے سندھ حکومت کو گذشتہ سالوں میں ہسپتال پر خرچ کی گئی رقم کی ادائیگی کرنا ہوگی۔
صوبائی مشیر کا مزید کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں تحریک انصاف کی حکومت نے 2 جولائی 2019 کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت ان تینوں ہسپتالوں کا کنٹرول سندھ حکومت کے پاس ہی رہنے دے گی۔
تاہم ہیلتھ ایمرجنسی کے دنوں میں وفاق کی جانب سے بنا کسی مشاورت کے ایسا فیصلہ لینا اس کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔
واضح رہے کہ جمعے کو قومی اسمبلی میں سال 2020-21 کے لیے پیش کردہ بجٹ تجاویز میں وفاقی حکومت نے کراچی میں واقع ان تینوں بڑے ہسپتالوں کے لیے 13 ارب روپے مختص کر دیے جبکہ اس کے اگلے دن اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جس میں تینوں ہسپتالوں کے ڈائریکٹرز کو ہسپتال کے انتظامی امور کی دستاویزات اور تمام ریکارڈ منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کر کیے گئے ہیں۔
وزیرِاعظم عمران خان کا منگل کو کراچی کا دورہ متوقع ہے۔

سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھایا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ اگر وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی تو وہ اس معاملے کو ضرور زیرِ بحث لائیں گے، تاہم انہوں نے وفاقی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے حوالے سے کسی اقدام کی بات نہیں کی۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ 'وفاقی حکومت اگر ان ہسپتالوں کو چلانے کا اختیار حاصل کرنا چاہتی ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ انہیں اسی طرح خوش اسلوبی سے چلائے بھی جیسے سندھ حکومت چلا رہی ہے۔'
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ہسپتالوں کا کنٹرول وفاق سے صوبوں کو منتقل ہونے کے بعد تینوں ہسپتالوں کی انتظامیہ نے عدالت سے رجوع کر لیا تھا اور استدعا کی تھی کہ انہیں وفاق کے زیرِ انتظام رہنے دیا جائے۔
البتہ کچھ سال بعد جب سندھ حکومت نے ڈاکٹروں کی تنخواہیں بڑھا دیں اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانا شروع کیا جس سے ڈاکٹروں کی تنخواہیں دگنی ہوگئیں تو پھر انتظامیہ سندھ حکومت کے زیرِ انتظام رہنے میں ہی مطمئن نظر آئی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں گذشتہ مہینے کی تنخواہیں نہیں ملیں (فوٹو: این آئی سی ڈی)

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ سال اگر عدالتِ عظمٰی کے فیصلے پر ہسپتال کا کنٹرول وفاق کو دیا جاتا تو ان کی تنخواہیں موجودہ تنخواہ سے نصف رہ جاتیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرتبہ شاید سندھ حکومت کو پہلے سے پتا تھا کہ وفاق ہسپتال کا کنٹرول واپس لے رہا ہے، یہی وجہ ہے کے طبی عملے کو پچھلے مہینے سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں