Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب ہم سیلیکٹیو لاک ڈاؤن کریں گے: وزیراعظم

پاکستان میں تیزی سے پھیلتے کورونا اور خاص طور پر عالمی ادارہ صحت کی جانب سے دو ہفتے کے مکمل لاک ڈاون کی سفارش کے بعد ملک کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں گو مگو کی کیفیت ایک ہفتے سے چل رہی ہے اور ایسے مکمل لاک ڈاون کی افواہوں کو وزیر اعظم عمران خان نے واضع الفاظ میں رد کر دیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان جمعہ کی شب صوبائی دارالحکومت لاہور پہنچے اور سینچر کو انہوں نے کورونا سے متعلق ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کے بعد انہوں نے سرکاری ٹیلیویژن کے ذریعے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے قوم کو آگاہ کیا۔
وزیر اعظم نے اپنا بیان شروع کرتے ہوئے بتایا کہ ’لاک ڈاون کا مطلب ہے سب کچھ بند کر دیا جائے۔ اگر ہمارا ملک سنگا پور یا نیوزی لینڈ جیسا ہوتا تو سب سے آسان طریقہ لاک ڈاون ہی تھا۔‘

 

 

عمران خان نے کہا ’میں مکمل لاک ڈاون کی شروع دن سے مخالفت کر رہا ہوں۔ ہماری طرح کے عوام جہاں 25 فیصد کے قریب لوگ خط غربت سے نیچے ہیں نیچے زندگی گزار رہے ہوں۔ ایسے ممالک کے اندر صرف سمارٹ لاک ڈاون ہی آپشن ہوتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’سمارٹ لاک ڈاون کا مطلب ہے کہ معیشت بھی چلتی رہے اور کورونا کا پھیلاو بھی روکا جائے۔‘
وزیراعظم نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ دونوں چیزوں کو اکھٹا چلانا بہت مشکل ہے۔ امریکی شہر نیویارک کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر کا دیوالیہ نکل چکا ہے وہاں مکمل لاک ڈاون کیا گیا تھا۔ اس کے باوجود وہاں کی ایک دن کی ہلاکتیں ہماری کل ہلاکتوں کے برابر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں بجٹ بنانے میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا کیونکہ لاک ڈاون کی وجہ سے آمدنی نیچے چلی گئی۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ کورونا کا پھیلاو روکنے کے لئے بنائے گئے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔ ’میں نے ہمیشہ کہا کہ احتیاط نہیں کریں گے تو مشکل وقت آئے گا۔ عوام ذمہ داری لیں۔ جو شرائط بتائی ہوئی ہیں اس پر عمل نہیں کریں گے تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ہمارے ہسپتالوں میں استعداد اب نہیں رہے گی۔ ابھی بھی ہسپتالوں میں پریشر بہت بڑھ چکا ہے۔‘
 

وزیراعظم نے کہا ہے کہ اب کوئی ماسک کے بغیر کہیں نہیں جا سکتا (فوٹو: اے ایف پی)

وزیر اعظم نے تنبیہ کی کہ ’پہلے عوام پر زمہ داری چھوڑی ہوی تھی لیکن لوگوں نے اسے سنجیدہ نہیں لیا۔ لوگ بیماری پر یقین نہیں کر رہے۔ میں آج پنجاب کی ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اب ہم پورا لاک ڈاون تو نہیں کریں گے۔ لیکن سیلیکٹو لاک ڈاون کریں گے۔ اب ہم نے سختی کرنی ہے۔‘
’ہم نے فیصلہ کیا کہ ایس او پی پر عمل درآمد کروائیں گے۔ اب کہیں بھ ماسک کے بغیر کوئی نہیں جا سکتا۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ اب ٹائیگر فورس کو متحرک کرنے کا وقت آگیا ہے جو ہمیں بتائے گی جہاں ہم نے ایکشن لینا ہے۔ ہمارے پاس جتنا مشکل وقت آ چکا ہے۔ اب سب کو مل کر اس بحران سے نکلنا ہو گا۔ جہاں ضرورت پڑی اس حصے میں لاک ڈاون بھی کر دیں گے اور وہاں زندگی معطل ہو کر رہ جائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اب ٹائیگر فورس کو متحرک کرنے کا وقت آگیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں شریک وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اس وقت دس ہزار بیڈز کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں جن پر 3055 مریض داخل ہیں جبکہ 193 مریض وینٹیلیٹرز پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جتنے بیڈز ہیں وہ اگلے دس دن کے لیے کافی ہیں اور این ڈی ایم اے آکسیجن سے لیس ایک ہزار نئے بیڈز مہیا کرے گا۔

شیئر: