لداخ میں چین کے ساتھ جھڑپ کے بعد انڈیا میں حزب اختلاف کانگریس اور حکمراں جماعت بی جے پی کے درمیان زبانی جنگ چھڑ گئی ہے۔
وزیر اعظم مودی کے بیان کہ ’نہ کوئی وہاں آیا، نہ کوئی وہاں ہے اور نہ ہی انڈیا نے اپنی کوئی پوسٹ گنوائی ہے‘ کے بعد راہُل گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وزیر اعظم نے چین کے آکے ہتھیار ڈال دیے اور یہ کہ وہ ’نریندر مودی نہیں سرینڈر مودی ہیں۔‘ اس سے قبل انھوں نے پوچھا تھا کہ تو پھر انڈیا 20 فوجی کیسے ’شہید‘ ہوئے۔
سوموار کے روز انڈیا کے سابق وزیر اعظم اور کانگریس کے رہنما ڈاکٹر منموہن سنگھ نے انڈیا کے وزیر اعظم کے لیے چند مشورے دیے جسے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے مسترد کر دیا۔
مزید پڑھیں
-
’چین نے انڈیا کے 10 فوجی رہا کر دیے‘Node ID: 486376
-
’یا تو آپ کو فوجیوں کی کوئی پرواہ نہیں یا جھوٹ بول رہے‘Node ID: 486626
-
انڈیا میں آٹھ دن میں ایک لاکھ نئے کیسز، مودی کا یوگا پر زورNode ID: 486846
ڈاکٹر منموہن سنگھ نے لکھا: ' ہم حکومت کو متنبہ کریں گے کہ گمراہ کن پروپیگنڈہ کبھی بھی سفارت کاری اور مضبوط قیادت کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ پیروی کرنے والے اتحادیوں کے ذریعہ جھوٹے پروپیگنڈے کرکے سچ کو دبایا نہیں جاسکتا۔'
ڈاکٹر من موہن سنگھ نے وزیر اعظم مودی کو مشورے دیتے ہوئے لکھا: ’وزیر اعظم کو اپنے الفاظ اور اعلانات کے ذریعے ملک کی سکیورٹی، اسٹریٹجک اور علاقائی مفادات پر مرتب ہونے والے اثرات کے معاملے میں ہمیشہ بہت محتاط رہنا چاہیے۔‘
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے منموہن سنگھ کے بیان کو جاری کرتے ہوئے لکھا کہ انھیں امید ہے کہ وزیر اعظم ان کے مشورے پر غور کریں گے۔
पूर्व प्रधानमंत्री डॉ. मनमोहन सिंह जी की महत्वपूर्ण सलाह। भारत की भलाई के लिए, मैं आशा करता हूँ कि PM उनकी बात को विनम्रता से मानेंगे। pic.twitter.com/0QTewzmcyD
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) June 22, 2020
ڈاکٹر منموہن سنگھ کے بیان پر بے جے پی کے صدر جے پی نڈا نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور حکومت میں چین نے انڈیا کی اچھی خاصی زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔
انھوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’ڈير ڈاکٹر سنگھ اور کانگریس پارٹی، برائے مہربانی ہماری فوجی کی بار بار بے عزتی کرنا اور ان کی بہادری پر سوال اٹھانا بند کریں۔ آپ نے ایسا ہی ایئر سٹرائک اور سرجیکل سٹرائیک کے بعد بھی کیا تھا۔ براہ مہربانی قومی اتحاد کے حقیقی معنی سمجھیے، بطور خاص ایسے وقت میں۔ بہتری لانے میں بہت دیر نہیں ہوئی ہے۔‘
Dear Dr. Singh and Congress Party,
Please stop insulting our forces repeatedly, questioning their valour. You did this post the air strikes and surgical strikes.
Please understand the true meaning of national unity, especially in such times.
It’s never too late to improve.
— Jagat Prakash Nadda (@JPNadda) June 22, 2020
بی جے پی کے صدر نے مسلسل کئی ٹویٹس کے ذریعے منموہن سنگھ کے بیان کا جواب دیا۔
انھوں نے ایک دوسری پوسٹ میں کانگریس پارٹی اور سابق وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا: ’کاش انھوں نے اس وقت چین کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہوتا جب وزیر اعظم رہتے ہوئے انھوں نے انڈیا کی سیکڑوں مربع کلومیٹر زمین ذلت کے ساتھ چین کے حوالے کردی۔ ان کے دور میں 2010 اور 2013 کے درمیان 600 بار دراندازی ہوئی تھی۔‘
One only wishes that Dr. Singh was as worried about Chinese designs when, as PM, he abjectly surrendered hundreds of square kilometres of India’s land to China. He presided over 600 incursions made by China between 2010 to 2013!
— Jagat Prakash Nadda (@JPNadda) June 22, 2020
ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا: ’ڈاکٹر سنگھ اسی پارٹی سے آتے ہیں جس نے بے بسی کے عالم میں 43000 کلومیٹر سے زیادہ انڈین اراضی چین کو دے دی۔ یو پی اے کے دور میں لڑے بغیر ہتھیار ڈال دیئے گئے تھے۔ انھوں نے بار بار ہماری افواج کی حوصلہ شکنی کی ہے۔‘
Dr. Manmohan Singh belongs to the same party which:
Helplessly surrendered over 43,000 KM of Indian territory to the Chinese!
During the UPA years saw abject strategic and territorial surrender without a fight.
Time and again belittles our forces.
— Jagat Prakash Nadda (@JPNadda) June 22, 2020