Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جھوٹے پروپیگنڈے سے سچ کو دبایا نہیں جاسکتا‘

راہل گاندھی نے کہا ہے کہ ’نریندر مودی نہیں سرینڈر مودی ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
لداخ میں چین کے ساتھ جھڑپ کے بعد انڈیا میں حزب اختلاف کانگریس اور حکمراں جماعت بی جے پی کے درمیان زبانی جنگ چھڑ گئی ہے۔
وزیر اعظم مودی کے بیان کہ ’نہ کوئی وہاں آیا، نہ کوئی وہاں ہے اور نہ ہی انڈیا نے اپنی کوئی پوسٹ گنوائی ہے‘ کے بعد راہُل گاندھی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وزیر اعظم نے چین کے آکے ہتھیار ڈال دیے اور یہ کہ وہ ’نریندر مودی نہیں سرینڈر مودی ہیں۔‘ اس سے قبل انھوں نے پوچھا تھا کہ تو پھر انڈیا 20 فوجی کیسے ’شہید‘ ہوئے۔
سوموار کے روز انڈیا کے سابق وزیر اعظم اور کانگریس کے رہنما ڈاکٹر منموہن سنگھ نے انڈیا کے وزیر اعظم کے لیے چند مشورے دیے جسے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے مسترد کر دیا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ نے لکھا: ' ہم حکومت کو متنبہ کریں گے کہ گمراہ کن پروپیگنڈہ کبھی بھی سفارت کاری اور مضبوط قیادت کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ پیروی کرنے والے اتحادیوں کے ذریعہ جھوٹے پروپیگنڈے کرکے سچ کو دبایا نہیں جاسکتا۔'
ڈاکٹر من موہن سنگھ نے وزیر اعظم مودی کو مشورے دیتے ہوئے لکھا: ’وزیر اعظم کو اپنے الفاظ اور اعلانات کے ذریعے ملک کی سکیورٹی، اسٹریٹجک اور علاقائی مفادات پر مرتب ہونے والے اثرات کے معاملے میں ہمیشہ بہت محتاط رہنا چاہیے۔‘
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے منموہن سنگھ کے بیان کو جاری کرتے ہوئے لکھا کہ انھیں امید ہے کہ وزیر اعظم ان کے مشورے پر غور کریں گے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کے بیان پر بے جے پی کے صدر جے پی نڈا نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دور حکومت میں چین نے انڈیا کی اچھی خاصی زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔
انھوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’ڈير ڈاکٹر سنگھ اور کانگریس پارٹی، برائے مہربانی ہماری فوجی کی بار بار بے عزتی کرنا اور ان کی بہادری پر سوال اٹھانا بند کریں۔ آپ نے ایسا ہی ایئر سٹرائک اور سرجیکل سٹرائیک کے بعد بھی کیا تھا۔ براہ مہربانی قومی اتحاد کے حقیقی معنی سمجھیے، بطور خاص ایسے وقت میں۔ بہتری لانے میں بہت دیر نہیں ہوئی ہے۔‘
بی جے پی کے صدر نے مسلسل کئی ٹویٹس کے ذریعے منموہن سنگھ کے بیان کا جواب دیا۔
انھوں نے ایک دوسری پوسٹ میں کانگریس پارٹی اور سابق وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا: ’کاش انھوں نے اس وقت چین کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہوتا جب وزیر اعظم رہتے ہوئے انھوں نے انڈیا کی سیکڑوں مربع کلومیٹر زمین ذلت کے ساتھ چین کے حوالے کردی۔ ان کے دور میں 2010 اور 2013 کے درمیان 600 بار دراندازی ہوئی تھی۔‘
ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا: ’ڈاکٹر سنگھ اسی پارٹی سے آتے ہیں جس نے بے بسی کے عالم میں 43000 کلومیٹر سے زیادہ انڈین اراضی چین کو دے دی۔ یو پی اے کے دور میں لڑے بغیر ہتھیار ڈال دیئے گئے تھے۔ انھوں نے بار بار ہماری افواج کی حوصلہ شکنی کی ہے۔‘
منموہن سنگھ کی صلاح کے بعد سے وہ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہے ہیں کچھ لوگ ان کی صلاح کو بے کار کی صلاح کہہ رہے ہیں تو کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ منموہن سنگھ کم ضرور بولتے تھے لیکن انھوں نے اپنے ملک سے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔

شیئر: