Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یا تو آپ کو فوجیوں کی کوئی پرواہ نہیں یا جھوٹ بول رہے‘

نریندر مودی کے مطابق نہ تو انڈیا کی سرحد میں کوئی داخل ہوا اور نہ ہی کسی پوسٹ پر قبضہ ہوا (فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے انڈیا اور چین کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے آل پارٹی میٹنگز میں دیے گئے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر نریندر مودی سے بے شمار سوال کیے جا رہے ہیں۔
لوگ پوچھ رہے ہیں کہ ایک جانب انڈیا کا تو یہ موقف ہے کہ انڈیا نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کی خلاف ورزی نہیں کی ہے تو پھر انڈیا کے کرنل سمیت 20 فوجی کس طرح ہلاک ہوئے اور پھر چین نے چار افسروں سمیت دس فوجیوں کو کیوں گرفتار کیا جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا؟
سنیچر کی صبح ٹوئٹر پر پہلا ہیش ٹيگ ’مودی سرینڈرز ٹو چائنا‘ ٹاپ ٹرینڈ ہے۔

 

سوشل میڈیا صارفین پوچھ رہے ہیں کہ ’یا تو آپ کو فوجیوں کی کوئی پروا نہیں ہے یا پھر آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔‘
انڈیا میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے انڈین وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’وزیر اعظم نے انڈیا کی سرزمین کو چینی جارحیت کے آگے رکھ دیا۔ اگر وہ حصہ چین کا تھا تو ہمارے فوجی کیوں مارے گئے اور دوسرا یہ کہ وہ کہاں مارے گئے؟‘
کانگریس کی جانب سے انٹیلیجنس کی غلطی کے متعلق سوال کے جواب میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’انٹیلیجنس سے کہیں کوئی بھول نہیں ہوئی ہے۔‘
سوشل میڈیا پر ٹی وی ہوسٹ تحسین پونا والا نے لکھا کہ ’اگر چین انڈین سرزمین پر داخل نہیں ہوا تو وزیر خارجہ جے شنکر پرساد جی نے چین کی جانب سے تعمیرات کی بات کیوں کہی؟ ہمارے 20 فوجی کیوں شہید ہوئے اور ہمارے دس جوان کہاں پکڑے گئے؟ کبھی بھی کسی انڈین وزیر اعظم نے اپنی امیج کو فوجیوں سے بالاتر نہیں رکھا۔‘
منوج سینی نامی ایک صارف نے فلم ’تھری ایڈیٹس‘ کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’مودی جی کے مطابق یہ منظر چین میں فلمایا گیا تھا۔‘

ایک ٹوئٹر صارف اشوک سوائیں نے ٹائمز آف انڈیا کی ایک خبر کہ، چین کی سرحد کی جانب انڈیا اپنے جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر بھیج رہا ہے، کے جواب میں لکھا کہ ’کس لیے؟ مودی کا کہنا ہے کہ چین نے انڈین خطے پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ تو کیا انڈیا چین پر قبضہ کرنے جا رہا ہے؟‘
بہت سے صارف تو یہ تک کہہ رہے ہیں کہ مودی اس قدر خوفزدہ ہیں کہ انہوں نے ایک بار بھی چین کا نام نہیں لیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز آل پارٹیز میٹنگ میں نریندر مودی نے کہا تھا کہ نہ تو انڈیا کی سرحد میں کوئی داخل ہوا ہے اور نہ ہی انڈیا کی کسی پوسٹ پر قبضہ کیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ انڈیا امن اور دوستی کا خواہاں ہے تاہم وہ اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ابھی تک جن سے کوئی سوال نہیں کرتا تھا، جنہیں کوئی روکتا نہیں تھا، اب ہمارے جوان کئی سیکٹرز میں انہیں روک رہے ہیں انہیں خبردار کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب انڈین خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ساری گالوان وادی چین کے دائرۂ اختیار میں ہے۔
اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اب ان کے پاس کوئی انڈین فوجی حراست میں نہیں ہے۔
وادی گالوان پر چینی حق کا اظہار کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان زاؤ لیجیان نے کہا کہ انڈیا چین کی مغربی سرحد لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے پاس واقع پوری وادی گالوان چین کے حصے میں ہے اور کئی سالوں سے چین کے فوجی وہاں گشت کر رہے ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق ساری گالوان وادی چین کے دائرۂ اختیار میں ہے (فوٹو: اے پی)

انہوں نے اس کے ساتھ انڈیا پر الزام لگایا کہ اس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے وہاں سڑکیں، پل اور دوسری تعمیرات کیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے انڈیا کی تعمیرات پر کئی بار شکایت کی اور اس کے ساتھ انڈیا کو اشتعال انگیزی سے باز رہنے کے لیے بھی کہا۔ بہر حال انہوں نے کہا کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

شیئر: