Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین: تنقید کے باوجود کتوں کا گوشت کھانے کا سالانہ میلہ جاری

کورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد چین میں جنگلی جانوروں کی تجارت پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں (فوٹو: گیٹی امیجز)
بیجنگ میں جانوروں کے لیے قائم ایک شیلٹر میں رضاکار ریسکیو کیے جانے والے ایسے درجنوں کتوں کو دیکھ بھال کر رہے ہیں جن کو رواں ہفتے جنوبی چین میں جاری ایک متنازعے ’میٹ فیسٹیول‘ میں ذبح کیا جانا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یولن شہر میں منایا جانا والا یہ سالانہ فیسٹیول جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے غم و غصے کا باعث بنتا ہے اور رواں سال ان رضاکاروں کو امید ہے کہ کورونا وائرس کی وبا اس روایت کے خاتمے کا باعث بنے گی جس کو ظالمانہ تصور کیا جاتا ہے۔
جانوروں کے حقوق کے لیے قائم تنظیم ’نو ڈاگ لیفٹ بیہائنڈ‘ کے بانی جیفری باری نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ’غیر انسانی اور وحشیانہ’ عمل ہے۔ یہ تنظیم چین کے دارالحکومت کے مضافات میں خاردار تاروں کے باڑ کے درمیان 200 کے لگ بھگ جانوروں کو سنبھالتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ہر سال رضاکارانہ سلاٹر ہاؤسز پر چھاپوں اور ٹرکوں کو روک کر سینکڑوں کتوں کو اس فیسٹیول میں ذبح ہونے سے بچاتے ہیں۔ ان رضا کاروں کا کہنا ہے کہ تاجر ان جانوروں کو چراتے ہیں یا پھر آوارہ کتوں کو پکڑ کر ملک کے جنوبی علاقے میں لے کر جاتے ہیں۔
تنظیم کے سنیٹر میں کتوں کی دیکھ بھال کرنے والے ایک رضاکار لنگ کے مطابق ’جب کسی کتے کی جان بچاتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے کہ یہ بھی ایک کارنامہ ہی ہے۔‘
کتوں کے گوشت کو روایتی طور پر چین کے بعض علاقوں میں صحت کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے تاہم اب اس رجحان میں کمی آ رہی ہے اور لوگ اپنے گھروں میں ان کو پالتو جانور کے طور پر رکھتے ہیں۔
کورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد چین میں جانوروں کے گوشت کی فروخت میں کمی کا رجحان اس وجہ سے بھی ہے کہ بیماری کے آغاز اور پھیلاؤ کو ووہان کی گوشت مارکیٹ سے جوڑا گیا تھا۔
چین میں جنگلی جانوروں کی تجارت اور ان کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے تیزی سے قانون سازی کی گئی۔
اے ایف پی کے مطابق رضاکاروں کی کوششوں اور کتے کے گوشت کے صحت پر اثرات کے حوالے سے تحفظات کے باوجود یولن کا فیسٹیول مقامی حکومت کی اجازت سے جاری ہے۔

یہ سالانہ فیسٹیول ہفتہ بھر جاری رہے گا (فوٹو: روئٹرز)

فیسٹیول میں شرکت کرنے والے ریستوران ملازمین نے بتایا ہے کہ ہفتہ بھر جاری رہنے والا یہ میلہ اتوار کو شروع ہوا ہے اور اس بار اس کا نام 'یولن سمر سولسٹس فیسٹیول' رکھا گیا ہے۔
آسٹریلیا کی گریفتھ یونیورسٹی میں جانوروں سے متعلق قوانین اور اخلاقیات کے پروفیسر ڈیبورا کاؤ نے کہا ہے کہ چین میں موجودہ محفوظ خوراک کے قوانین پر مکمل عمل نہیں ہو رہا اور اس حوالے سے احتساب کا نظام بھی موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کتوں کے گوشت کی فروخت کے حوالے سے سرگرمیوں اور کاروبار میں چین کے حفاظتی قواعد کی خلاف ورزی جاری ہے۔

شیئر: