Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ عہدے سے برطرف

لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز کی برطرفی کو صدر ٹرمپ کے غصے کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ اور دو دیگر اعلٰی عہدیداروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق یہ برطرفیاں رواں برس امریکی فوج کے متعدد اعلٰی عہدیداروں کو اُن کے عہدوں سے ہٹانے کے سلسلے کی کڑی ہیں۔
سنہ 2024 کے اوائل سے ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کی قیادت کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز کی برطرفی کو صدر ٹرمپ کے غصے کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ 
ایران پر امریکی حملوں کے بعد ایجنسی کی جانب سے ایک ابتدائی تخمینے میں کہا گیا تھا کہ اس نے تہران کے جوہری پروگرام کو صرف چند مہینوں تک روک دیا ہے۔
اس تخمینے کو امریکی میڈیا میں بڑے پیمانے پر شائع کیے جانے اور بحث نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان دعوؤں کی تردید کر دی تھی کہ حملوں نے ایرانی جوہری مقامات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنیسی کے تخمینے کی رپورٹ شائع ہونے سے صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت کے دیگر عہدیدار لیفٹیننٹ جنرل جیفری کروز سے ناراض ہو گئے تھے۔
ایک سینیئر دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ جنرل کروز ’اب ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے ڈائریکٹر کے طور پر کام نہیں کریں گے۔‘
جنرل کروز کی اس عہدے سے برطرفی کی امریکی انتظامیہ کی جانب سے کوئی وضاحت فراہم نہیں کی گئی۔
ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے ڈائریکٹر بننے سے قبل جنرل کروز نے نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے لیے فوجی امور کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ جہادی گروپ اسلامک سٹیٹ (داعش) کے خلاف اتحاد کے لیے انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔
ایک اور امریکی اہلکار نے ایک الگ معاملے پر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دو دیگر سینیئر افسران بھی اپنے عہدے چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
ان عہدیداروں میں نیوی ریزرو کے سربراہ وائس ایڈمرل نینسی لیکور اور نیول سپیشل وارفیئر کمانڈ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل ملٹن سینڈز شامل ہیں۔

 

شیئر: