انڈیا کے قومی تحقیقاتی بیورو نے ملک کے سب سے بڑے بینک کی جانب سے دھوکہ دہی کی شکایت موصول ہونے کے بعد ٹائیکون انیل امبانی کے خلاف فوجداری مقدمہ دائر کیا ہے۔
ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے چھوٹے بیٹے انیل امبانی کا کاروبار توانائی سے دفاع تک پھیلا ہوا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے الزام لگایا ہے کہ انیل امبانی اور ان کی سابق ٹیلی کام فرم ریلائنس کمیونیکیشن نے قرضوں کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بینک کے فنڈز کو ’غلط استعمال‘ کیا۔
مزید پڑھیں
-
اننت امبانی کی نئی گھڑی کی قیمت کتنے کروڑ روپے ہے؟Node ID: 883784
ایس بی آئی کا دعویٰ ہے کہ ان کی کارروائیوں کے نتیجے میں اسے تقریباً 29ارب انڈین روپے کا نقصان ہوا ہے۔
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے کہا ہے کہ اس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور بینک کی شکایت کی ’مکمل تحقیقات‘ کی جائیں گی۔
ایجنسی نے سنیچر کو ریلائنس کمیونیکیشن اور انیل امبانی کی رہائش گاہ سے منسلک احاطے کی تلاشی لی۔
امبانی کے ترجمان نے کہا کہ وہ ’تمام الزامات اور الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہیں اور اس کا دفاع کریں گے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’سٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی طرف سے درج کردہ شکایت 10 سال سے زیادہ پرانے معاملات سے متعلق ہے۔ اس وقت مسٹر امبانی کمپنی کے ایک نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹر تھے اور ان کا روزمرہ کے کاروبار میں کوئی دخل نہیں تھا۔‘
’یہ بات قابل غور ہے کہ ایس بی آئی نے اپنے حکم سے پہلے ہی پانچ دیگر نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز کے خلاف کارروائی واپس لے لی ہے۔ اس کے باوجود مسٹر امبانی کو منتخب کیا گیا ہے۔‘
انیل امبانی سات سال قبل آخری بار اس وقت عوامی توجہ کا مرکز بنے تھے جب انڈین سیاست دان راہل گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی اور انیل امبانی پر فرانس سے رفال جیٹ طیاروں کی خریداری سے متعلق غلط لین دین کا الزام لگایا تھا - ان الزامات کی دونوں نے تردید کی تھی۔
انڈیا کی سپریم کورٹ نے دسمبر 2018 میں متنازعہ جیٹ سودے کی تحقیقات کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسے ’ریکارڈ پر کوئی ایسا ٹھوس مواد نہیں ملا جس سے یہ ظاہر ہو کہ یہ انڈین حکومت کی طرف سے کسی بھی فریق کی طرفداری کا معاملہ ہے۔‘