Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیشی نکاح رجسٹرار ’قبول ہے‘ سننے کو ترس گئے

کورونا کے بعد آن لائن شادیوں کو ترجیح دی جا رہی ہے (فوٹو اے ایف پی)
کورونا وائرس کے بعد سے دنیا بھر میں روایتی انداز میں شادیوں کی تقریبات منعقد کرنے کا رواج ختم ہونے سے اس کام سے جڑے متعدد افراد کو بے روز گاری کا سامنا ہے۔
ایسا ہی کچھ بنگلہ دیش کے رہائشی خلیل الرحمان سردار کے ساتھ  ہوا جن کا کام آن لائن شادیاں بڑھنے کی وجہ سے انتہائی کم ہو گیا ہے۔
خلیل الرحمان بنگلہ دیش کے تقریباً سات ہزار رجسٹراروں میں سے ایک ہیں جو نئے نویلے جوڑے کی شادی قانون کے مطابق رجسٹر کرتے ہیں۔ 
خلیل الرحمان سردار نے عرب نیوز کو بتایا کہ کورونا کے پھیلاؤ اور سماجی فاصلہ قائم رکھنے کی پابندی کے باعث بنگلہ دیش میں بہت کم شادیاں روایتی انداز میں منعقد ہو رہی ہیں، زیادہ تر خاندان آن لائن طریقے سے شادی کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
خلیل الرحمان نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے اتنی مصروفیت ہوتی تھی کہ کھانے کے لیے وقفہ کرنے کا بھی مشکل سے موقع ملتا تھا۔
’عام دنوں میں 20 سے 40 شادیاں ماہانہ رجسٹر کرتے تھے لیکن اس بار جون کے مہینے میں صرف دو شادیاں رجسٹر کر سکے ہیں۔ اگر وبا غیر معینہ مدت تک برقرار رہی تو معلوم نہیں کیسے زندہ رہیں گے۔'

 شادیوں سے جڑے کاروبار بے حد متاثر ہوئے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

خلیل الرحمان بنگلہ دیش کی مسلم میرج رجسٹرار ایسوسی ایشن (بی ایم آر اے) کے صدر بھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کے کورونا کی وبا سے قبل شادی شدہ جوڑے اپنی شادی کو قانونی حیثیت دینے کی غرض سے باآسانی رجسڑار کے دفتر میں آجاتے تھے، لیکن اب وہ رجسٹرار کو ہی قانونی اختیار دے دیتے ہیں کہ وہ رجسٹریشن بک میں ان کی جگہ دستخط کر دے۔
دلہا اور دلہن اپنی شادی کی تقریب کی ویڈیو ثبوت کے طور پر رجسٹرار کو بھجوا دیتے ہیں۔
بنگلہ دیش کے قانون کے مطابق رجسٹرار کو حق مہر میں سے 12.5 فیصد حصہ ادا کیا جاتا ہے۔ اس رقم کے ذریعے ہی رجسٹرار اپنے دفتری اخراجات پورا کرتے ہیں۔ لیکن آن لائن شادیوں کی وجہ سے رجسٹرار اس رقم سے محروم ہو گئے ہیں جس کے باعث انہوں نے حکومت سے معاشی مدد کی اپیل کی ہے۔
بی ایم آر اے کے سیکرٹری جنرل نے عرب نیوز کو بتایا کہ کورونا کے بعد سے ان کا کام عام دنوں کے مقابلے میں پانچ فیصد رہ گیا ہے، اور اگر حالات برقرار رہے تو کوئی اور شعبہ تلاش کرنا پڑے گا۔

روایتی طریقے سے شادی کرنے کا رواج کم ہو رہا ہے (فوٹو اے ایف پی)

دوسری جانب شادی کی تقریبات کی پلاننگ کرنے والی کمپنیاں لاک ڈاؤن کی پابندیوں کے مطابق  پیکجز تجویز کر رہی ہیں۔ ایک پیکج سو یا دو سو ڈالر کے درمیان آفر کیا جاتا ہے، جس میں رجسٹرار کی فیس، آن لائن لائیو میوزک شو اور ہزار کے قریب مہمانوں کی تقریب تک رسائی شامل ہے۔
ایونٹ مینجمنٹ کمپنی کے اہلکار لبیب احمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں آن لائن شادی کی تقریب منعقد کی تھی جس میں دلہا بنگلہ دیش میں ہی موجود تھا جبکہ دلہن برطانیہ میں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ دنوں میں وہ چار یا پانچ مزید آن لائن شادیاں کروائیں گے۔

شیئر: