Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شادی کریں یا اضافی ٹیکس دیں‘

ایران میں شادی کی قانونی عمر 13 سال ہے (فوٹو: روئٹرز)
ایران میں ایک عالم دین نے ایسا قانون تجویز کیا ہے جس کے ذریعے غیر شادی شدہ افراد کو اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ ان کی اس تجویز کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عرب نیوز نے ایرانی روزنامے ’ریڈیو فردہ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی عالم محمد ادریسی نے پارلیمنٹ کو ’شادیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پارلیمنٹ اور انتظامیہ کو نئے قوانین کی تجویز‘ کے عنوان سے ایک خط لکھا ہے۔
خط میں انہوں نے پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ شادی کو لازمی قرار دیا جائے اور جو شہری 28 سال کی عمر تک شادی نہیں کرتے وہ ایک جوڑے کی شادی کے تمام اخراجات ادا کریں۔
انہوں نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ غیر شادی شدہ افراد کو اعلیٰ انتظامی عہدوں پر کام کرنے یا یونیورسٹیوں میں پڑھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔  
لیکن ٹوئٹر پر محمد ادریسی کی ان متنازع تجاویز پر گرما گرم بحث جاری ہے اور صارفین 'لازمی شادی' کے ہیش ٹیگ کے ساتھ انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ایک خاتون نے ٹوئٹر پر لکھا کہ 18 سال کی عمر میں شادی کرنے پر وہ بطور انعام گھر یا کار کی مستحق ہیں جبکہ ایک دوسری صارف نے لکھا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ پارلیمنٹ کو تجویز کردہ اگلے بل میں 30 سال کی عمر سے قبل بچے پیدا کرنے کو بھی لازمی قرار دے دیا جائے گا۔

سوشل میڈیا صارفین نے عالم دین کی تجویز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایران میں 13 سال کی عمر کے بچے شادی کر سکتے ہیں۔
اگست 2019 میں ایک مذہبی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بچیوں کی شادی کے لیے قانونی طور پر عمر کا تعین کرنا مذہبی ضابطوں کے منافی ہے کیونکہ یہ حق صرف باپ کو ہی حاصل ہے کہ عمر سے قطع نظر وہ اپنی بیٹی کی شادی کب کرے۔

شیئر: