Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'کورونا سے معیشت کی بحالی کو خطرہ'

کرسٹلینا کے مطابق کارکنوں کو نئے شعبوں میں جانے کے لیے ٹریننگ کی ضرورت ہے (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹلینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ بہتری کے کچھ آثار کے باوجود دنیا کی معیشت کو مسلسل چیلنجز کا سامنا ہے، کورونا وائرس کی دوسری لہر بھی آسکتی ہے، حکومتوں کو اپنے امدادی پروگرام جاری رکھنے چاہئیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب میں جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ کے اجلاس سے قبل ایک پیغام میں کرسٹلینا جارجیوا نے کہا کہ عالمی معیشت 'آہستہ آہستہ مضبوط ہونا شروع ہو گئی ہے' لیکن ابھی ہم خطرے سے باہر نہیں نکلے ہیں۔
گذشتہ ماہ آئی ایم ایف نے شرح نمو سے متعلق اپنا تخمینہ کم کر دیا تھا اور اب توقع کر رہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سابقہ اندازوں کے برعکس عالمی جی ڈی پی 4 اعشاریہ 9 پر آجائے گی، اور آئندہ برس کے لیے صرف 'معمولی بحالی ہی ممکن ہو پائے گی۔' 
کرسٹلینا جارجیوا نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ 'جی ٹوئنٹی ممالک نے بدتر صورت حال سے بچنے کے لیے 11 کھرب ڈالر کا امدادی پیکج دیا ہے، اور اسے ضرورت کے مطابق برقرار رکھنا چاہیے اور بعض مخصوص صورت حال میں اس میں اضافہ بھی کیا جائے۔'
انہوں نے کم آمدنی والی فیملیز کو رقم کی ادائیگی کے ساتھ بیماری کی چھٹیوں، نظام صحت تک رسائی اور بے روزگاری میں انشورنس جیسے امور کا بھی ذکر کیا۔ 
آئی ایم ایف کی سربراہ نے تنبیہ کی کہ 'معیشت کی بحالی کو خطرات کا سامنا ہے، بیماری کی دوسری لہر مزید رکاوٹیں کھڑی کر سکتی ہے۔'  
انہوں نے تسلیم کیا کہ 'بڑی اور بڑھتی ہوئی قرض کی سطح تشویش کا معاملہ ہے۔

آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ وبا سے غربت میں اضافہ متوقع ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 کرسٹلینا جارجیوا کا مزید کہنا تھا کہ کئی ممالک نے اپنی معیشتیں کھول دی ہیں، 'واضح طور پر ہم ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔' پائیدار اور مشترکہ بحالی کے لیے پالیسی میں تیزی سے تبدیلی لانے اور مزید اقدامات کی ضرروت ہے۔
 'وبا کے دوران بے شمار کارکنوں کی ملازمتیں چلی گئی ہیں جو کہ شاید انہیں واپس نہ مل سکیں، لہٰذا ان کارکنوں کو نئے شعبوں میں جانے کے لیے سپورٹ اور ٹریننگ کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ مختصر یہ کہ کورونا وائرس کی وبا سے غربت اور عدم مساوات میں اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی بنانے والوں کے پاس دنیا کو بہتر، سرسبز اور مساوی بنانے کے لیے موجودہ صورت حال میں ایک موقع موجود ہے۔

شیئر: