Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالیاتی اور انتظامی امور میں 3 جامعات خودمختارہونگی

جامعات کی خودمختاری کا فیصلہ کابینہ نے 2019 میں کیا تھا(فوٹو، سوشل میڈیا)
سعودی وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد آل الشیخ نے کہا ہے کہ کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ، کنگ سعود یونیورسٹی ریاض اور امام عبد الرحمن بن فیصل یونیورسٹی دمام کو خودمختار بنادیا گیاہے-
سعودی جامعات کی خودمختاری کا اصولی فیصلہ کابینہ نے اکتوبر 2019 میں کیا تھا- تینوں یونیورسٹیاں مالیاتی اور انتظامی خودمختاری کے بعد سعودی عرب میں یونیورسٹی تعلیم میں تبدیلی کی قیادت کریں گی-
سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق وزیر تعلیم نے اطمینان دلایا کہ یونیورسٹیوں کو خودمختار بنانے کے فیصلے سے جامعات میں مفت تعلیم کا نظام متاثر نہیں ہوگا- تمام  گریجویشن کورسز آئندہ بھی مفت رہیں گے-

جامعات کی خودمختاری سےمفت تعلیم کا نظام متاثر نہیں ہوگا (فوٹو، سوشل میڈیا)

یونیورسٹیوں کے قانون میں  ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی- طلبہ و طالبات  کودیے جانے والے سکالر شپ نہ تو بند کرنے کی بات کی گئی ہے او رنہ ہی ان میں ردوبدل کا کوئی عندیہ دیا گیا ہے-
وزارت تعلیم نے اطمینان دلایا ہے کہ سعودی جامعات میں تدریسی اور انتظامی عملہ جس انداز سے فی الوقت کام کررہا ہے آئندہ بھی کرتا رہے گا-
سعودی مجلس شوری میں تعلیمی و ریسرچ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ الجغیمان نے بتایا کہ مالیاتی اور انتظامی خود مختاری کے بعد مذکورہ تینوں یونیورسٹیوں پر بڑی ذمہ داری آگئی ہے- یہ جامعات گریجویشن کورسز اور اعلی تعلیم نیز ریسرچ کے شعبوں میں مطلوبہ تبدیلیوں کی قیادت کریں گی-
تعلیمی امور کے ماہر ڈاکٹر عبدالرحمن الشلاش نے یونیورسٹیوں کی خودمختاری کے فیصلے پر ظاہر کیے  جانے والے  خدشات کا جواب دیتے ہوئے اطمینان دلایا کہ یہ تینوں یونیورسٹیاں بنیادی ڈھانچے کی تیاری، اندرونی تشکیل، ادارہ جاتی امور کا   سفر طے کرچکی ہیں- اب ان کی بنیادیں مضبوط ہوچکی ہیں- یہ ہر طرح کے ماحول میں اپنے آپ کو منوا سکتی ہیںجامعا-

جامعات میں عملہ حسب سابق فرائض انجام دیتا رہے گا(فوٹو، سوشل میڈیا)

ام القری یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ بافیل نے تینوں جامعات کی خودمختاری کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی امنگوں کے مطابق ہے- اس کی بدولت وطن عزیز میں پائدار ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی-

شیئر: