Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ میں اسلامی آثار کے خزانے، حرم کے صدیوں پرانے دروازے

    سعودی حکومت نے مکہ مکرمہ میں حرمین عجائب گھر قائم کیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
مکرمہ  میں اہم اسلامی آثار کے خزانے پورے خطے کی قدیم انسانی اور اسلامی میراث کا مخزن ہیں۔
مکہ میں سرکاری و نجی دونوں طرح کے کئی عجائب گھر ہیں جو انسانی تہذیب و تمدن کے ارتقا کی کہانی نوادر کی زبانی بیان کر رہے ہیں۔ یہ عجائب گھر خطے کی تاریخ کے بھی عکاس ہیں اور یہاں ثقافتی ورثہ بھی محفوظ ہے۔
  حرمین عجائب گھر
              سعودی حکومت نے مکہ مکرمہ میں حرمین عجائب گھر قائم کیا ہے۔ اسے متحف الحرمین الشریفین اور معرض الحرمین الشریفین کہا جاتا ہے۔  عجائب گھرکا افتتاح  یکم فروری 2000 کو ہواتھا۔

خانہ کعبہ کی  سیڑھی ساج کی خوبصورت اور نادر لکڑی سے تیار کی گئی تھی۔ یہ تقریباً 200 برس پرانی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

            مکہ مکرمہ کے معروف محلے ام الجود میں غلاف کعبہ فیکٹری کے برابر میں 1200میٹر رقبے پر اسے تعمیر کیا  گیا ہے۔ یہ عجائب گھر حرمین شریفین کی صدیوں اور نسلوں کی کہانی نوادر کی زبانی یہاں آنے والوں کو دکھا اور سنا رہا ہے۔ تاریخ کے مختلف ادوار میں حرم مکی میں ہونے والی تعمیر توسیع اور اصلاح و مرمت کی کہانی بیان کررہا ہے۔ قرآن کریم اور نایاب کتابوں کے قلمی نسخے بھی یہاں رکھے ہوئے ہیں۔
            حرمین عجائب گھر کے سا ت ہال ہیں۔ مسجد الحرام، خانہ کعبہ کے تاریخی نوادرات اور تصاویر کے علاوہ مسجد نبوی اور آب زمزم کے حوالے سے تاریخی اشیا بھی محفوظ ہیں۔
 یہاں رکھی ہوئی اشیا  مسجد الحرام اورمسجد نبوی سے متعلق اموی دور سے لیکر سعودی دور تک مختلف اسلامی ادوار کی ایک تاریخ  رکھتی ہیں۔
            زائرین جیسے ہی عجائب گھر میں داخل ہوتے ہیں ان کے سامنے حرم مکی کا منفرد ماڈل نظر آتا ہے۔ پھر ان کی نظر خانہ کعبہ کی اس سیڑھی پر پڑتی ہے جو ساج کی خوبصورت اور نادر لکڑی سے تیار کی گئی تھی۔ یہ تقریباً 200 برس پرانی ہے۔

خانہ کعبہ  کا دروازہ سب سے پہلے یمنی بادشاہ تبع سوم نے بنوایا تھا۔(فوٹو عرب نیوز)

            عجائب گھر کے نوادر میں دسویں صدی ہجری کا ایک اہم تاریخی ٹکڑا بھی ہے۔ یہ سلطان سلیمان قانونی کے منبر کا بالائی حصہ ہے  جو پیتل کا بنا ہوا ہے۔
            حرمین عجائب گھر خانہ کعبہ کی  وہ تاریخ بھی دکھاتا اور سناتا ہے جو ابن ہشام نے ابن اسحاق المطلبی کے حوالے سے بیان کی ہے۔ وہ یہ کہ  خانہ کعبہ  کا دروازہ سب سے پہلے یمنی بادشاہ تبع سوم نے بنوایا تھا۔ اس کا دور حکومت عصر رسالت کے آغاز سے پہلے کا تھا۔
            سعودی عہد میں خانہ کعبہ کے ان  2 دروازوں کی تاریخ بھی عجائب گھر میں اجاگر کی گئی ہے جن میں سے پہلا بانی مملکت شاہ عبد العزیز کے عہد میں 1943  میں تیار کیا گیا تھا۔ یہ المونیم کا تھا۔ اس میں آہنی دستے لگے ہوئے ہیں۔ اس کی موٹائی 2.5 سینٹی میٹر اور اونچائی 3.1 میٹر ہے۔ دروازے کے سامنے والے حصہ  پرچاندی کی پرت چڑھی ہوئی ہے اور اس پر سونے کا  پانی  چڑھا ہوا  ہے۔ اس میں اسمائے حسنہ منعکس شکل میں تحریر ہیں۔

سلطان عثمانی عبد المجید ثانی کے عہد میں تیار شدہ خانہ کعبہ کی کلید (کنجی) بھی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

 دوسرا دروازہ شاہ خالد بن عبدالعزیز نے خالص سونے کا بنوایا تھا۔ اسے باب التوبہ کہا جاتا ہے۔ باب التوبہ کعبہ کے شمالی جانب واقع  ہے۔ دیوار پر چڑھنے کے لیے اسے استعمال کیا جاتا ہے البتہ اس کی موٹائی کم ہے۔ 1978 میں دروازے کی تیاری کا کام شروع کیا گیا تھا اوریہ ایک برس تک جاری رہا تھا۔
            دونوں دروازوں کی تیاری میں 280 کلو گرام سونا استعمال ہوا ۔ سعودی مالیاتی اتھارٹی ساما نے دروازوں میں استعمال ہونے والا سونا فراہم کیا تھا۔ 
            عجائب گھر میں باب الکعبہ کی اونچائی 3 میٹر سے زیادہ ہے اور اس کا عرض تقریباً 2 میٹر ہے۔ دروازے کی موٹائی 10 سینٹی میٹر ہے۔ یہ مخصوص ساج کی لکڑی  سے بنا ہوا ہے۔ نئے دروازے میں نیا تالا بھی لگایا گیا ہے۔ سلطان عبدالمجید نے جو دروازہ اور تالا لگوایا تھا اسے بدل دیا گیا ہے۔
            عجائب گھر  میں ایسی بہت  سی چیزیں موجود ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ خانہ کعبہ کا وہ دروازہ بھی آپ دیکھ سکتے ہیں جو 1943 میں شاہ عبدالعزیز آل سعود کے حکم پر تیار کیا گیا تھا۔ یہاں کعبہ کا وہ دروازہ بھی رکھا ہوا ہے جو 1645 میں سلطان مراد خان کے عہد میں بنایا گیا تھا۔

مسجد الحرام کے ایک دروازے کا چھجہ سنگ مرمر کا  ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

            مسجد الحرام کا پیتل کا وہ دروازہ بھی عہد رفتہ کی کہانی بیان کررہا ہے جو پہلی سعودی توسیع کے دور کا ہے۔  مسجد الحرام کا لکڑی کا وہ دروازہ بھی موجود ہے جو 14 ویں صدی ہجری کے ابتدائی دور کا ہے۔ ملک عبدالعزیز آل سعود کے عہد میں تیار کیا گیا مسجد نبوی کا ایک دروازہ بھی موجود ہے۔
            عجائب گھر میں پیتل کا ایک ستون بھی ہے جسے حرم مکی کی پہلی سعودی توسیع کے موقع پر مطاف کے اطراف استعمال کیاگیاتھا۔ علاوہ ازیں مسجد الحرام کے ایک دروازے کا چھجہ سنگ مرمر کا ہے۔  یہاں سلطان عثمانی عبد المجید ثانی کے عہد میں تیار شدہ 1891 کے خانہ کعبہ کی کلید (کنجی) بھی ہے۔
           مسجد نبوی کے لئے عثمانی منبر کا دروازہ بھی موجود ہے۔یہ سلطان مراد ثالث نے1590میں بنوایا تھا۔
    مسجد الحرام کے مختلف ٹکڑے اور دروازے بھی عجائب گھر میں رکھے گئے ہیں۔ اس دور کا دروازہ بھی ہے جب 1401کے دوران مملوکی سلطان ناصر فرج بن برقوق کے زمانے میں آگ لگنے سے مسجد الحرام کو زبردست نقصان پہنچا تھا۔
مکہ کے عجائب گھروں کے بارے میں اردو نیوز کی سیریز کا دوسرا حصہ آئندہ اتوار 26 جولائی کو شائع کیا جائے گا۔

شیئر: