’غزہ میں قحط بین الاقوامی برادری کے ضمیر پر داغ‘، سعودی عرب کی طرف سے مذمت
’غزہ میں قحط بین الاقوامی برادری کے ضمیر پر داغ‘، سعودی عرب کی طرف سے مذمت
جمعہ 22 اگست 2025 18:17
شہریوں کے خلاف ’نسل کشی کے جرائم‘ قرار دیا اور اس کی مذمت کی (فوٹو اے پی)
سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی زیرِسرپرستی خوراک کی عالمی قلت کی نگرانی کے ادارے ’انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن‘ (آئی پی سی) کی رپورٹ میں غزہ میں قحط کے باضابطہ اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب نے اسے اسرائیلی فورسز کی جانب سے نہتے شہریوں کے خلاف ’نسل کشی کے جرائم‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
وزارت خارجہ نے بیان کہا کہ ’غزہ میں انسانی تباہی اسرائیلی حکام کی جانب سے مسلسل خلاف ورزیوں کو روکنے اور جوابدہی کے میکانزم کی عدم موجودگی کا براہ راست نتیجہ ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’جب تک بین الاقوامی برادی خاص طور پر سلامتی کونسل کے مستقل ارکان قحط کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قابض حکام کے جرائم اور جنگ کی تباہی روکنے کے لیے فوری مداخلت نہیں کرتے، یہ بین الاقوامی برادری کے ضمیر پر ہمیشہ ایک داغ رہے گا۔‘
یاد رہے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق آئی پی سی نے کہا ہے کہ ’لاکھوں کی آبادی کا غزہ کی پٹی کا سب سے بڑا شہر اس وقت قحط کی لپیٹ میں ہے۔‘
’جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر عائد پابندیاں ختم کیے بغیر یہ قحط آئندہ ماہ کے آخر تک دیرالبلاح اور خان یونس تک پھیلنے کا خدشہ ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں خوراک کی قلت کی تردید کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
آئی پی سی کا اعلان امدادی گروپوں کے انتباہ کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک اور دیگر امداد پر عائد پابندیاں اور اسرائیلی فوج کے حملے فلسطینی شہریوں، خصوصاً بچوں میں غذائی قلت کا باعث بن رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آئی پی سی نے پہلی مرتبہ مشرق وسطیٰ میں قحط کی تصدیق کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ بھوک، جنگ اور امداد کی ناکہ بندی کی وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی ہے۔
’غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور خوراک کی پیداوار ختم ہونے سے غذا کی قلت میں اضافہ ہوا ہے، اور 22 ماہ کی جنگ کے بعد پورے علاقے میں نوبت اب جانوں کے ضیاع تک آن پہنچی ہے۔‘
آئی پی سی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ’غزہ میں پانچ لاکھ سے زائد افراد (آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ) شدید بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، اور غذائی قلت سے اِن کی جان کو خطرہ ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ میں خوراک کی قلت کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ جھوٹی خبریں حماس کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہیں۔‘