Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش ٹیسٹنگ سکینڈل، کورونا ٹیسٹس میں کمی

حکام کے مطابق یومیہ 18 ہزار ٹیسٹ کم ہو کر 10 ہزار پر آ گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش میں حکام کے مطابق جعلی ٹیسٹنگ سکینڈل کے بعد ملک میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ جون کے آخر میں یومیہ 18 ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے تھے جو کم ہو کر 10 ہزار پر آ گئے ہیں۔
کورونا ٹیسٹ میں کمی  ڈھاکہ میں ہسپتال کے ایک مالک سمیت درجن سے زیادہ افراد کی جعلی ٹیسٹ رپورٹ دینے کے الزام میں گرفتاری کے بعد واقع ہوئی ہے۔

 

بنگلہ دیشی پولیس نے 16 جولائی کو ڈاکٹر محمد شاہد کو کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے منفی نتائج کے جعلی سرٹیفیکیٹس دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جعلی ٹیسٹوں نے 16 کروڑ 80 لاکھ کی آبادی کے ملک میں کورونا وائرس کی پہلے ہی سے ابتر صورت حال کو مزید خراب کر دیا ہے اور کلینکس کے جاری کردہ سرٹیفیکیٹس کے مستند ہونے کے بارے میں بھی شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔
محکمہ صحت کی ترجمان نسیمہ سلطان کا کہنا ہے کہ جعلی ٹیسٹ کے علاوہ مون سون کی وجہ سے آنے والے سیلاب، ٹیسٹ کی قیمت اور قرنطینہ کیے جانے کے خوف سے بھی لوگ ٹیسٹ کروانے سے کترا رہے ہیں۔
تاہم ایک سرکردہ ماہر صحت مظاہر الحق نے کہا ہے کہ جعلی ٹیسٹوں کی وجہ سے لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا اور وہ ٹیسٹ نہیں کروا رہے۔
خیال رہے کہ ڈھاکہ میں دو ہسپتال اور ایک ٹیسٹنگ سنٹر جعلی ٹیسٹوں کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے۔
مظاہر الحق نے کہا کہ ’اس سے قدرتی طور پر ٹیسٹنگ سنٹرز کے قابل اعتبار ہونے پر سوال اٹھتے ہیں۔ اس سے لوگوں کی حوصلی شکنی ہوئی ہے۔‘

مظاہر الحق کے مطابق حکومت کو فوری طور ٹیسٹنگ شروع کرنی چاہیے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈھاکہ کے ایک بینکر مومن الرحمن نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ ٹیسٹ پر اعتبار نہیں کرتے کیونکہ ان کے بھائی کا جون میں ٹیسٹ منفی آیا تھا حالانکہ وہ کورونا وائرس کی علامات کی وجہ سے بیمار تھے۔
ان کے بھائی کی ایک ہفتے کے بعد ہلاکت ہو گئی اور اس کے بعد ان کی سالی کی بھی موت واقع ہو گئی تھی۔ دونوں میں صیح طریقے سے کورونا کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔
مظاہر الحق، جو عالمی ادارہ صحت کے سابق ایڈوائزر ہیں، کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی اصل صورتحال جاننے کے لیے حکومت کو فوری طور ٹیسٹنگ شروع کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں دو لاکھ کیسز ریکارڈ ہوئی ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ بنگلہ دیش میں ہلاکتوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے۔

شیئر: