ہم جیسے لوگ جو ساڑھے چار مہینے سے گھروں میں محصور ایک عجیب ہی کشمکش سے گزر رہے ہیں، اس انتظار میں کہ جب کورونا وائرس کا خطرہ پوری طرح ٹل جائے گا تبھی باہر نکلیں گے۔
اس قید تنہائی میں اب مزا آنے لگا ہے۔ زندگی میں پہلی مرتبہ فراق کےاس شعر کا مطلب سمجھ میں آیا ہے کہ کچھ قفس کی تیلیوں سے چھن رہا ہے نور سا، کچھ فضا کچھ حسرت پرواز کی باتیں کرو۔ یہ شعر لاک ڈاؤن کی ٹیگ لائن ہونا چاہیے تھا۔
اب نہ کسی کا گھر میں آنا اچھا لگتا ہے اور نہ کسی کے گھر جانا۔ ہاتھ دھونے کی اچھی عادت نے اب ایک جنون کی شکل اختیار کر لی ہے، اور زندگی کا بس ایک ہی مقصد باقی رہ گیا ہے، موت تو آنی ہی ہے، اب نہیں تو کچھ سال بعد، لیکن جہاں تک ممکن ہوگا موت کو کورونا وائرس سے نہیں آنے دیں گے۔
مزید پڑھیں
-
بھارت کا اپنا بسکٹNode ID: 481246
-
ہمیں تو پیدل ہی لے چلوNode ID: 492271
-
وزیر اعظم بننے کا نسخہNode ID: 493836