Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالب علم کی ہلاکت پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

سوشل میڈیا صارفین واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر رہے ہیں (فوٹو:ٹوئٹر)
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے چلاس میں پیر کو سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک چھاپے کے دوران نوجوان طالب علم اظہاراللہ کی ہلاکت کے بعد انسداد دہشتگردی کے محکمے کے بارے میں سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر اس وقت JusticeForAzhar# کے ہیش ٹیگ سے ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے جس میں اظہاراللہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
چلاس میں سی ٹی ڈی نے پیر کو ملزمان کی تلاش میں ایک گھر پر چھاپہ مارا تھا جہاں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سوشل میڈیا صارفین سانحہ ساہیوال کا تذکرہ کرتے ہوئے سی ٹی ڈی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور چلاس  واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

نمل یونیورسٹی کے پروفیسر طاہر ملک نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ 'اظہار اللہ نمل یونیورسٹی میں میرا شاگرد تھا. اسے میں نے مودب، پرامن اور سنجیدہ طالب علم پایا۔ ان کا ذاتی کاروبار ہے، کل رات گلگت سی ٹی ڈی پولیس نے گھر میں گھس کر دہشتگرد قرار دے کر قتل کر دیا واقعے کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے۔'
 

وجاہت حسین نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'یہ واقعہ سکیورٹی اداروں کی مجرمانہ غفلت ہے، وہ کیسے کسی غلط اطلاع پر چھاپہ مار سکتے ہیں۔ میرا دل سی ٹی ڈی کے اہلکاروں اور اظہار اور ان کے ہلاک ہونے والے کزن کے لیے افسردہ ہے۔ ہم سی ٹی ڈی اور پولیس کی مداخلت کے بغیر واقعے کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔'

علیشا نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'کیا تعلیمی ادارے ہمیں دہشتگردی سکھا تے ہیں؟ اگر یہ ہمیں دہشتگردی سکھاتے ہیں تو پھر میں بھی ایک دہشتگرد ہوں کیونکہ میں ایک طالب علم ہوں۔'

ایک اور صارف راشد عباس نے لکھا کہ 'ہم اس افسوسناک واقعے کی شفاف جوڈیشل تحقیقات چاہتے ہیں جس میں ایک معصوم طالب علم اور پانچ پولیس اہلکار شہید ہوئے۔'

ہانیہ چوہدری نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'وہ میرا ہم جماعت تھا۔ اسے سی ٹی ڈی نے نے دردی سے قتل کر دیا۔ ہم نے اسے کسی بھی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں پایا۔ کوئی اس نقصان کا مداوا کس طرح کر سکتا ہے؟ معصوموں کا قتل بند کرو۔ ہمیں انصاف چاہیے۔'

شیئر: