Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت دھماکوں کے بعد فنکاروں کے جذبات کا اظہار

ہم کتنا عرصہ برداشت کرسکتے ہیں لیکن  "ہماری شناخت صبر پر مبنی ہے۔"(فوٹو سی این این)
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کو ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے بعد سے لبنان کے عوام کے لئے عالمی سطح پر ہمدردی اور تعاون کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب اور  لبنان کے درمیان تاریخی روابط ہیں جس کے باعث مملکت میں ان دھماکوں پر  گہرے صدمےکا احساس پایا جاتا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے "برادر لبنانی عوام" کے ساتھ  مکمل  یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا گیا ہے۔
بیروت کی بندرگاہ کے  قریب  دھماکوں کے بعد  بڑے پیمانے پر ہولناک تباہی کی کئی  ویڈیوز ٹی وی نیوز چینلز پر نشر کی گئی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر لبنان کے دارالحکومت بیروت جسے"مشرق وسطی کا پیرس" کہا جاتا ہے میں ریسکیو  آپریشن کے  دلخراش مناظر بھی شیئر کئے جارہے ہیں۔
سعودی عرب میں بسنے والے بہت سے لبنانی بیروت میں رہنے والے اپنے دوستوں اور کنبے کے افراد سے رابطہ کی کوشش کر کے ان کی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔

کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے پیدا ہونے والے چیلنجوں، سیاسی بدعنوانی اور معاشی بحران کے بعد بیروت میں یہ دھماکے وہاں کے عوام کے لیے انتہائی مشکل صورتحال پیدا کرسکتے ہیں۔
جدہ میں 6 سال سے مقیم لبنانی فنکار علی چابان نے بیروت دھماکوں کے بعد عرب نیوز کو بتایا کہ میری شناخت دن بدن خراب ہوتی جا رہی تھی اور اب تو میرا کوئی وطن ہی نہیں، میرا شہر تباہ ہو گیا ہے جو میری شناخت تھی۔

لبنانی فنکار  نے مزید  کہا کہ ان  دھماکوں سے ہونے والی تباہی سے سنبھلنا مشکل ہے۔ بیروت کو تباہ کن شہر قرار دیا گیا ہے اور اب یہ شہر جلد اپنی اصلی حالت میں واپس نہیں آ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ میرے اوسان خطا ہو گئے ہیں۔ اس وقت کسی پر الزام لگانا مشکل ہے لیکن یہ اندورنی تنازع کا نتیجہ ہے اور ہم اس پر چیخ چیخ کر تھک گئے ہیں۔

علی چابان کا کہنا ہے کہ انہوں نے عوامی تقریبات میں  اظہار خیال سے اپنی شناخت کو اجاگر کرنے کے لیے بہت کام کیا ہے لیکن ان دھماکوں کے بعد سوگ سے مایوسی کا احساس ہورہا ہے۔ بیروت شہر کی خوبصورت گلیوں میں شیشے اور ملبے کے ڈھیر پڑے ہیں۔
لبنان کے عوام کئی برسوں کی خانہ جنگی، اسرائیل کی جارحیت اور بدعنوان حکومت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم کتنا عرصہ برداشت کرسکتے ہیں لیکن  "ہماری شناخت صبر پر مبنی ہے۔"

واضح رہے کہ برسہا برس سے لبنان اور خاص طور پر بیروت خلیجی ممالک سے آنے والے سیاحوں کے لئے  مقبول سیاحتی مقام رہا ہے ۔
بہت سارے سعودی یہاں کے خوبصورت شہروں، قدرتی پہاڑوں اور ساحلوں پر موسم گرما اور موسم سرما کی تعطیلات کے لیے آتے ہیں۔ وہاں جائیدادیں خرید چکے ہیں اور گھر سے دور یہ ان کا گھر ہے۔
صرف 2019 کی پہلی ششماہی میں 20 ہزار سے زیادہ افراد نے لبنان  کا دورہ کیا ہے۔

اس افسوس ناک سانحہ پر سعودی فنکارہ تغرید وازنا نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اکثر بیروت جاتی رہی ہیں اور  وہاں پر ہوتے ہوئے ہمیشہ اپنے گھر جیسا ماحول محسوس کرتی تھیں۔
گذشتہ چند برسوں سے لبنان کے بہت زیادہ دوروں کے باعث وہاں ان کے کئی ایسے دوست ہیں جو خاندان کی طرح پیارے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیروت دھماکوں پر میں بہت افسردہ ہوں اور  بات کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں۔

انہوں نے کہا  بیروت میں اتنی دیر رہی ہوں کہ ایسا لگتا ہے جیسے میں ابھی وہاں ہی ہوں۔ مجھے کسی گلی کی تصویر یا کسی کیفے کی تصویر نظر آتی ہے تو میں اشارہ کرتی ہوں اور سوچتی ہوں، میں ابھی وہاں موجود تھی۔ میرے پاس یہاں کافی تھی، وہاں لنچ تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ فسادات کے دوران بیروت میں تھی اور وہاں سب کچھ دیکھا لیکن اس بدترین تباہی کا میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔
فوٹوز بشکریہ سی این این ڈاٹ کام
 

شیئر: