Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات-اسرائیل معاہدہ: فلسطینی رہنما مایوس

اس معاہدے سے امارت اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والا تیسرا عرب ملک بن جائے گا۔ فائل فوٹو: روئٹرز
فلسطینی سیاستدانوں نے امریکہ کی ثالثی سے امارات اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات استوار کرنے کے تاریخی معاہدے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ معاہدے کے تحت اسرائیل فلسطینی علاقوں کے الحاق کو ملتوی کرے گا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زاید اور اسرائیلی وزیراعظم بینجامن نیتن یاہو کے مابین بات چیت کے بعد طے پایا۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے جمعرات کو متحدہ عرب امارات، اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے کیے جانے والے مشترکہ اعلان کے بعد فوری اجلاس بلایا۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رملہ میں صدر کے دفتر کے باہر فلسطینی صدر محمود عباس کے سینیئر مشیر نبیل ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ 'فلسطینی قیادت امریکہ، امارات اور اسرائیل کے سہ فریقی اعلان کو مسترد کرتی ہے اور اس کی مذمت کرتی ہے۔'
انہوں نے اس معاہدے کو 'یروشلم، الاقصیٰ اور فلسطینی کاز کے ساتھ غداری قرار دیا۔'
معاہدے پر عمل کے بعد امارات اسرائیل کے ساتھ سرکاری تعلقات رکھنے والا تیسرا عرب ملک بن جائے گا۔
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور اسرائیل نے 1993 اور 1995 میں اوسلو معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ اردن نے 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے، جبکہ مصر اور اسرائیل نے 1978 میں کیمپ ڈیوڈ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

فلسطین کی ایک سیاسی جماعت کے رہنما کا کہنا ہے کہ معاہدے سے 'فلسطینیوں کے پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا ہے'۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

فلسطین میں بڑے پیمانے پر یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ اسرائیل اور امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے سے عرب امن اقدام کمزور پڑ جائے گا۔ اس اقدام کی ثالثی اس وقت کے ولی عہد (بعد ازاں بادشاہ) عبداللہ  نے 2002 میں کی تھی، جس کے تحت اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات سے قبل عرب سر زمین سے اسرائیل کی مکمل واپسی کی شرط تھی۔
فلسطینی وزیراعظم کے سابق ترجمان جمال دجانی نے کہا ہے کہ اس معاہدے سے فلسطینیوں کو امارات کی جانب سے دھوکہ دیے جاانے کا احساس ہوا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب فلسطینی اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کے اہم مرحلے پر ہیں۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے جمال دجانی کا کہنا تھا کہ 'اسرائیل کا الحاق کا منصوبہ غیر قانونی اور نان اسٹارٹر ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بات چیت شروع سے برف پگھلی ہے لیکن دراصل اعتماد ختم ہوا ہے۔'
فلسطین کی آزاد سیاسی جماعت المبادرا کے رہنما مصطفیٰ بارغوطی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امارات نے 'فلسطینیوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ معاہدہ مغربی کنارے کے بڑے حصوں کے الحاق کے اسرائیلی منصوبے کو منسوخ کرنے کے بجائے صرف معطل کرنے کے فیصلے کی بات کرتا ہے۔

شیئر: