سعودی عرب کی مقامی مارکیٹ میں اس سال موسمِ گرما میں کئی قسم کے تربوز اور خربوزے دیکھنے کو ملے ہیں، ان کی پیداوار بڑھ کر 63 ہزار 100 ٹن تک پہنچ گئی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی وزارتِ ماحولیات، آب اور زراعت نے کہا ہے کہ ’خربوزے کی کاشت میں نئے طریقِ کار اختیار کرنے اور استعمال میں لانے سے اس پھل کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور کوالٹی بہتر ہوئی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
گرین ہاؤسز میں سٹرابری، سرخ انجیر اور امریکی انار کی کاشتNode ID: 829041
-
سعودی مارکیٹوں میں تربوز کی آمد موسم گرما کے آغاز کا اعلانNode ID: 891913
اس کے نتیجے میں کاشتکاروں اور مقامی طور پر خربوزوں کی پیداوار میں حصہ لینے والوں کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے جس سے معیشت پر ایک واضح اثر پڑا ہے۔
وزارتِ ماحولیات، آب اور زراعت کے مطابق ریاض، القصیم، مدینہ، حائل اور نجران میں خربوزوں کی مختلف اقسام کی پیداوار دیکھنے کو ملی ہے۔
ان میں کینری کے رنگ جیسا زرد خربوزہ، ہائی برِڈ گالیا خربوزہ (جسے جنوبی ایشیا میں سردا بھی کہتے ہیں)، سبزگُودے اور زرد چھلکے والا خربوزہ جسے پت رس خربوزہ بھی کہتے ہیں اور دیگر قِسموں کے علاوہ گولڈن بال خربوزہ شامل ہیں۔

وزارت، مقامی طور پر خربوزوں کی پیداوار کے لیے مختلف پروگراموں کے ذریعے تعاون بھی فراہم کر رہی ہے جس کا مقصد کاشتکاروں کو بااختیار بنانا، انہیں پیداوار کے ذرائع مہیا کرنا، زرعی طریقوں کے بارے تربیت اور مالی معاونت فراہم کرنا شامل ہے جس سے زرعی شعبے کی ترقی کو فروغ ہو اور اسے پائیداری حاصل ہو سکے۔