Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صدام حسین محاذ جنگ پر بھی پسندیدہ پکوان لے جاتے تھے‘ 

’ڈکٹیٹر کے دسترخوان‘ میں صدام حسین کے کچن کے رازوں کا ذکر ہے۔ (فوٹو عاجل)
عراقی صدر صدام حسین کی موت پر کئی برس بیت جانے کے باوجود ان کی زندگی کے بارے میں نئی باتیں سامنے آ رہی ہیں۔  
عاجل ویب سائٹ کے مطابق صدام حسین کی زندگی کے کچھ ایسے ہی رازوں کا انکشاف ان کے نجی باورچی نے کیا ہے۔ پولینڈ کے معروف مصنف یتولد زیبلوفسکی نے اپنی تصنیف ’ڈکٹیٹر کے دسترخوان‘ میں ان کا ذکر کیا ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ صدام حسین کے پسندیدہ پکوان کیا تھے۔ 
 کتاب میں صدم حسین کے باورچی کا علامتی نام ابو علی بتایا گیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ صدام حسین سے اس کی پہلی ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب وہ عراق کی وزارت سیاحت میں ملازم تھا۔ صدر صدام نے اسے گوشت کا ایک ٹکڑا  بنانے کے لیے کہا تھا۔ یہ بحیثیت باورچی ان کا پہلا امتحان تھا۔  

صدام حسین کو خاص انداز سے پکائے جانے والے کھانے اچھے لگتے تھے۔

ابو علی نے بتایا کہ وہ اس امتحان میں کامیاب رہا۔ صدر صدام کو اس کا سینکا ہوا گوشت کا ٹکڑا پسند آگیا اور معاون باورچی کے طور پر ان کا تقرر کردیا گیا۔ چند برس بعد انہیں صدر کے شیف ہونے کا اعزاز حاصل  ہوا۔ 

صدام کے کچن کے راز: 

ابو علی نے بتایا کہ صدام حسین کے کچن میں کام کی شروعات آسان نہیں تھی۔ مشہور تھا کہ صدام حسین کو خاص انداز سے پکائے جانے والے کھانے اچھے لگتے ہیں۔ اگر انہیں کوئی کھانا پسند نہیں آتا تو شدید ناگواری کا اظہار کرتے ہیں۔ 
ابو علی کے مطابق صدام حسین کی خوراک کے حوالے سے سخت سیکیورٹی انتظامات تھے۔ وہ اس وقت تک کسی بھی کھانے کی طرف ہاتھ نہیں بڑھاتے تھے تاوقتیکہ ان کی سیکیورٹی ٹیم وہ کھانے چکھ کر رپورٹ نہ دے۔ اس قسم کے سخت حفاظتی انتظامات اس ڈر سے کیے جاتے تھے کہ کہیں کسی نے پکوان میں زہر نہ ملا دیا ہو۔

صدام حسین کی خوراک کے حوالے سے سخت سیکیورٹی انتظامات تھے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

ابوعلی نے بتایا کہ صدام حسین کو اپنے پکوان بڑے مرغوب تھے۔ حد تو یہ  ہے کہ 1980 سے  1988 کے دوران ایران اور عراق کے درمیان جاری  جنگ کے دوران محاذ جنگ پر بھی وہ اپنے پسندیدہ پکوان لے کر جایا کرتے تھے۔

جب صدام نے خود کوفتے بنائے: 

ابو علی  نے بتایا کہ ایک مرتبہ عجیب و غریب واقعہ پیش آیا۔ صدام حسین کو عربی کوفتے پسند تھے۔ ان کی ضد تھی کہ وہ عراق میں دریائی سیر کے دوران اپنے مہمانوں کو خود اپنے تیار کردہ کوفتے کھلائیں گے۔ دلچسپ ماحول اس وقت بنا جب انہوں نے کوفتے میں گرم مصالحے بہت زیادہ بھر دیے مگر کسی مہمان کی جرات نہیں ہوسکی کہ وہ صدام حسین سے کہہ سکے کہ آپ کے تیار کردہ کوفتے کھانے کے قابل نہیں-  

صدام کے پسندیدہ پکوان کیا تھے: 

صدام کے پسندیدہ کھانوں سے متعلق سوال کے جواب میں ابوعلی نے بتایا کہ صدام حسین فرزند عراق تھے۔

کوئلوں پر سینکی ہوئی مچھلی رغبت سے کھاتے تھے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

انہیں عراق کے دیگر باشندوں کی طرح بھنڈی کا سوپ، دال کا سوپ اور مچھلی کا سوپ بے حد مرغوب تھا۔ وہ کوئلوں پر سینکی ہوئی مچھلی  بے حد رغبت سے کھاتے تھے۔ 
ابو علی نے بتایا کہ صدام حسین سے ان کا تعلق 2003 میں عراق پر امریکی افواج کے حملے سے چند  دن قبل تک برقرار رہا۔  
ڈکٹیٹر کے دسترخوان نامی کتاب میں مصنف نے پانچ حکمرانوں کے باورچیوں کے قصے تحریر کیے ہیں۔ پولینڈ کے مصنف کا کہنا ہے کہ یہ پانچوں حکمراں بڑے جابر تھے۔ ان میں صدام حسین، کیوبا کے صدر فیدل کاسترو، یوگنڈا کے صدر عیدی امین، کمبوڈیا کے سابق صدر وولبوٹ اور البانیہ کے صدر انور خوجہ تھے۔ اس کتاب کا حال ہی میں ترجمہ ہوا ہے۔

شیئر: