Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امارات، اسرائیل امن معاہدہ مستقبل کے تنازعات روکے گا‘

 متحدہ عرب امارات، اسرائیل اور امریکہ نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ ’اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین امن معاہدہ مزید مستحکم، مربوط اور خوشحال مشرق وسطی کی طرف ایک جراتمندانہ اقدام ہے‘۔
’اس میں ایسے نئے اقدامات کا وعدہ کیا گیا ہے جو موجودہ تنازعات کو کم کرنے اور مستقبل کے تنازعات روکنے میں مدد دیں گے‘۔
رواں ماہ کے شروع میں طے پانے والے معاہدے کواسرائیلی اور امریکی وفد کے امارات کے دورے کے دوران مزید تقویت ملی ہے۔
 قبل ازیں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین باہمی تعلقات پر حتمی پیش رفت کی غرض سے امریکہ اور اسرائیل کے اعلیٰ عہدیداروں کا وفد ابوظبی پہنچا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے داماد اور مشیر اعلیٰ جیرڈ کشنر کی سربراہی میں وفد اسرائیل کی پہلی کمرشل پرواز کے ذریعے عرب امارات پہنچا ہے۔ یہ اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان چلنے والی پہلی تاریخی پرواز ہے۔
وفد میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن اور اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ اور مشیر مائر بن شبات شامل ہیں۔
وفد کے متحدہ عرب امارات پہنچنے پر وزیر مملکت برائے خارجہ انور قرقاش نے استقبال کیا۔
جیرڈ کشنر نے عرب امارات پہنچ کر سعودی عرب کا اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی اسرائیلی پرواز سعودی فضائی حدود میں داخل ہوئی ہے۔ ’میں مملکت سعودی عرب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ایسا ممکن ہونے دیا۔‘ 
صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر نے ابوظبی کے لیے روانہ ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’یہ تایخی پرواز ہے، ہمیں امید ہے کہ اس کے ذریعے مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں تاریخی سفر کا آغاز ہوگا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ماضی کی بنیاد پر مستقبل کا تعین کرنا ضروری نہیں ہے۔ یہ بہت پر امید موقع ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس خطے اور دنیا بھر میں امن اور خوشحالی کا فروغ ممکن ہے۔‘
وفد میں موجود اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ اور مشیر مائر بن شبات نے عرب امارات پہنچنے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دورے کا مقصد باہمی پلان کی تشکیل ہے جس کے تحت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔ 
عرب نیوز کے مطابق دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کے ذریعے سیاحت، صحت، تجارت، توانائی، سیکیورٹی اور ہوا بازی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان معاہدوں پر دستخط سے قبل مشترکہ ٹیموں کے درمیان مخلتف معاملات پر مذاکرات ہوں گے۔
دورے کے دوران جیرڈ کشنر اور مائر بن شبات عرب امارات کے مشیر برائے قومی سلامتی شیخ طحنون بن زید سے بھی ملاقات کریں گے۔
اسرائیل کی پہلی کمرشل پرواز LY971 آج پیر کی صبح تل ابیب سے ابوظبی کے لیے روانہ ہوئی تھی، جبکہ وفد کی واپسی منگل کے روز پرواز LY972 کے ذریعے ہو گی۔
ان پروازوں کے نمبر عرب امارات اور اسرائیل کے بین الاقوامی کالنگ کوڈز کی مناسبت سے رکھے گئے ہیں۔
وام نیوز ایجنسی کے مطابق یہ دورہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات معمول پر لانے کے لیے کی جانے والی سہ فریقی کوششوں کا حصہ ہے جس کے ذریعے امن اور استحکام کے لیے دو طرفہ تعاون کو ممکن بنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ رواں ماہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات مکمل طور پر معمول پر لانے کے لیے تاریخی معاہدہ طے پا یا تھا۔ اس معاہدے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ کے مشیر اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان معاہدے کو درست سمت میں ایک بہت بڑا قدم قرار دے چکے ہیں۔
اس معاہدے کے بعد خطے کی سیاست بالخصوص فلسطین اور ایران سے متعلق معاملات میں خاطر خواہ تبدیلی متوقع ہے۔
اعلیٰ عہدیداروں کے مطابق امن معاہدے کے بعد دیگر عرب اور مسلمان ممالک بھی اسرائیل  کے ساتھ جلد تعلقات استوار کریں گے جن میں اومان، بحرین اور سوڈان بھی شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ دیگر عرب سنی ممالک پر بھی دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ خطے میں امن و استحکام قائم کرنے کی کوششوں کا حصہ بنیں بالخصوص وہ ممالک جنہیں ایران کے خطے میں کردار کے حوالے سے تشویش ہے۔

شیئر: