Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'پاکستان ورکرز واپس بھیجنے کے لیے تیار‘

کورونا وائرس کی وجہ سے ہزاروں پاکستانی ورکرز سعودی عرب نہیں جا سکے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی جانب سے 25 بیرونی ممالک سے پروازوں کے لیے ایس او پیز کے اجراء کے بعد پاکستان کی حکومت، ٹریول ایجنٹس اور سفر خواہش مند افراد پر امید ہیں کہ جلد پاکستان سے بھی پروازوں کی بحالی ممکن ہو سکے گی اور انھوں نے تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔ 
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا کے باعث فضائی سفر پر پابندیاں عائد ہوئیں تو اس وقت پاکستان سے 60 ہزار سے زائد وہ ورکرز سفر کرنے کے لیے تیار بیٹھے تھے جن کی تمام تر سفری دستاویزات مکمل ہو چکی تھیں جبکہ 50 ہزار سے زائد چھٹیوں پر تھے یا انھیں رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔ 
اس کے علاوہ ایک لاکھ سے زائد افراد کی بیرون ملک ملازمت کا پراسیس جاری تھا جسے مجبوراََ روکنا پڑا تھا۔ ان مین سے بڑی تعداد کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔
ڈی جی بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کاشف نور نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'ابھی تک سعودی عرب نے پاکستان سے پروازوں کی بحالی کی تاریخ نہیں دی لیکن بحالی کی صورت میں ہماری تیاری مکمل ہے کہ سعودی حکومت کے ایس او پیز کو فالو کرتے ہوئے اپنے ورکرز کو بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔'
دوسری جانب فضائی پابندیوں کے باعث مالی مشکلات کا شکار ٹریول ایجنٹس نے بھی امیدیں لگا لی ہیں کہ  پروازوں کی بحالی کے باعث ان کا روزگار بھی بحالی کی جانب گامزن ہو سکے گا۔ 
ٹریول ایجنٹ عدیل یونس ٹوپہ نے بتایا کہ 'جب تک سفارت خانے نہیں کھلتے تب تک بیرون ملک سفر اور ٹکٹنگ کا کام بحال نہیں ہو سکتا۔ اب سن رہے ہیں کہ سفارت خانہ بھی کھل رہا ہے اور پروازیں بھی بحال ہوں گی تو ہم خوش ہیں کیونکہ اقامہ ہولڈر کی بڑی تعداد واپس جانے کی منتظر ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'ٹریول ایجنٹس کی اکثریت حج و عمرہ کے سیزن میں ہی سال بھر کی کمائی کرتی ہیں تو ہم پر امید ہیں کہ عمرہ بھی جلد بحال ہوگا اور اگلے سال کا حج بھی ہوگا۔' 
ٹریول ایجنٹ راجہ وقاص نے بتایا کہ 'ہمارے بہت سے کلائنٹس رابطے کر رہے ہیں تاہم  باضابطہ طور پر فلائٹس شیڈول کی بحالی تک بکنگ نہیں ہو سکتی۔' 
پہلی دفعہ سعودی عرب کا سفر کرنے والے ورکرز کی بڑی تعداد کا سفر پابندیوں کے باعث تاخیر کا شکار ہوا ہے تاہم اب جب امید کی کرن نظر آئی ہے تو وہ خوش ہیں کہ وہ ملازمت پر جاکر اپنے خاندان کے لیے کمائی کا بہتر ذریعہ بنیں گے۔ 
 

کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب میں مسافروں کو لے جانے پر پابندی عائد ہے (فوٹو: عرب نیوز)

مرداں سے تعلق رکھنے والے انور علی نے کہا کہ 'بڑی محنت کرکے اور جمع پونجی خرچ کرکے ویزہ حاصل کیا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے جا نہیں سکا تھا۔ اب جانے کا موقع مل رہا ہے تو خوشی ہو رہی ہے۔ اب اللہ کرے کہ نوکری میں کوئی مشکل نہ ہو۔' 
سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی بڑی تعداد کے بچے بھی سعودی عرب میں ہی مقیم ہیں اور ان میں سے کچھ پاکستان کی جامعات میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔ کورونا کے باعث وہ کئی ماہ سے ہاسٹلوں میں رہنے پر مجبور ہیں اور انھوں نے عیدیں بھی ہاسٹل میں گزاری ہیں۔ 
ان میں سے ایک آمنہ حارث نے کہا کہ 'جب سے یہ سنا ہے کہ پروازیں بحال ہونے کا اعلان متوقع ہے دل کی دھڑکنیں تیز ہوگئی ہیں۔ میں اور میری بہت سے دوست اپنے والدین اور بہن بھائیوں سے ملنے کے لیے بے تاب ہیں۔' 
انھوں نے کہا کہ 'جہاں تک ایس او پیز کا تعلق ہے تو ہم اس پر عمل درآمد کے عادی یو چکے ہیں۔ اپنی اور اپنے خاندان اور ہم وطنوں کی صحت کا خیال رکھیں گے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پروازیں جلد بحال ہوں۔' 
خیال رہے کہ سعودی عرب سے خصوصی پروازوں کے ذریعے پاکستانیوں کو واپس تو لایا گیا لیکن سعودی عرب میں مسافروں کو لے جانے پر پابندی عائد ہے۔

شیئر: