Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیکٹری سے برطرفی، خاتون نے پتوں سے پیسے کمائے

خاتون نے اپنے گھر کے بایر جیک فروٹ کے درخت سے پتے جمع کیے۔ فوٹو: روئٹرز
کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھنے والی فلپائن کی ایک خاتون نے درخت کے پتوں میں روزی تلاش کی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز 23 سالہ میری مائے ڈکانے ایک فیکٹری میں کام کرتی تھیں۔ تاہم نوکری جانے کے بعد انہوں نے اپنے پسندیدہ مشغلے یعنی آرٹ کو اپنایا۔

23 سالہ میری مائے ڈکانے ایک فیکٹری میں کام کرتی تھیں۔ فوٹو: روئٹرز

شروع میں انہیں سامان ملنے میں مشکل ہوئی کیونکہ فلپائن ان ممالک میں سے ہے جہاں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے سب سے زیادہ سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
آرٹ کے لیے کینوس نہ ملنے پر انہوں نے اپنے گھر کے بایر جیک فروٹ کے درخت سے پتے جمع کیے اور انہیں باریکی سے کاٹ کر مشہور شخصیات کی شکلیں بنائیں جن میں گلوکار مائیکل جیکسن اور اوپراہ ونفری اور فلپائن کے صدر شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے کمائی گئی رقم وہ اپنے گھر والوں کے کھانے، بل کی ادائیگی اور دیگر اخراجات پر لگاتی ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

'میں آرٹ ورک بنانا چاہتی تھی تاہم وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس کے لیے میرے علاقے میں سامان ملنا مشکل تھا۔'
ان کا گھر فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں ہے۔

اب وہ فیکٹری میں ہفتے کے سات دن کام کرنے کے بجائے اپنے مشغلے سے پیسے کماتی ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

'اس کا ایک ہی طریقہ تھا اور وہ تھا آن لائن خریدنا لیکن وہ بھی مشکل تھا۔ میں نے پتوں کو کینوس بنایا اور وہ بہت اچھا رہا۔'
انہیں فیس بک پر بہت پذیرائی ملی اور اب تک انہوں نے ایسے کئی پتے فروخت کردیے ہیں۔ انہوں نے ایک پتہ تقریباً آٹھ ڈالر میں فروخت کیا ہے۔

شروع میں میری مائے ڈکانے کو سامان ملنے میں مشکل ہوئی۔ فوٹو: روئٹرز

اب وہ فیکٹری میں ہفتے کے سات دن کام کرنے کے بجائے اپنے مشغلے سے پیسے کماتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے کمائی گئی رقم وہ اپنے گھر والوں کے کھانے، بل کی ادائیگی اور دیگر اخراجات پر لگاتی ہیں۔

شیئر: