Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس کے ایک سیلون کو آگ کے شعلوں سے بال تراشنا مہنگا پڑ گیا

تحقیقات مں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس سیلون کا مالک ایک مکینک تھا (فوٹو:گیٹی امیجز)
کئی افراد اپنی شخصیت کو متاثر کن بنانے کے لیے ہیئر سٹائل تو تبدیل کرتے رہتے ہیں لیکن خود کو نیو لُک دینے کے چکر میں بعض اوقات ایسا ہیئر سٹائل بنوا بیٹھتے ہیں جس کے بعد پورا دن افسوس کرتے گزر جاتا ہے۔
فرانس کے ہیئرسیلون میں ایک شخص کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ جاننے کے بعد آپ کو بھی یہی محسوس ہوگا۔
ایک شخص فرانس کے ہیئر سیلون میں داخل ہوا جہاں اس کے ہیئر سٹائلسٹ نے بالوں کی تراش خراش کے لیے مصر کی ایک خاص تکنیک اس پر آزما ڈالی جس کے بعد وہ جلے ہوئے ماتھے کے ساتھ سیلون سے باہر نکلا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس نے جمعے کو بتایا کہ ایک شخص (جس نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی) نے گذشتہ ہفتے لینیون کے ایک چھوٹے قصبے میں واقع سیلون میں جانے کے بعد ایک شکایت درج کرائی۔
ڈینیئل کرڈراؤن نے بتایا کہ ’اس کے سٹائلسٹ نے اس کے بالوں میں پہلے تو ایک جیل لگائی پھر ایک لائٹر اٹھایا اور اچانک اس کے بالوں کے پاس لے جا کر اسے جلا دیا۔‘

پولیس افسر کے مطابق 'ہم اس کہانی سے بہت حیران ہوئے اور ہمیں سمجھ نہیں آیا کہ اس سٹائلسٹ نے کیوں بالوں کو آگ لگائی۔' (فوٹو:سوشل میڈیا)

'ہم اس کہانی سے بہت حیران ہوئے اور ہمیں سمجھ نہیں آیا کہ اس سٹائلسٹ نے کیوں بالوں کو آگ لگائی۔'
کرڈراؤن نے بتایا کہ 'تحقیقات کے بعد پولیس کو معلوم ہوا کہ یہ ایک مصری تکنیک ہے جو حال ہی میں فرانس میں بھی آزمائی جا رہی ہے جہاں نیا سٹائل دینے کے لیے کچھ بالوں کو جلا دیا جاتا ہے۔'
لیکن ہیئر سٹائلسٹ کو اس تکنیک میں مہارت حاصل نہیں تھی۔
تحقیقات مں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ’اس سیلون کا مالک ایک مکینک تھا جس کے پاس اس کام کے حوالے سے کوئی ڈپلومہ نہیں تھا نہ ہی اس کے تینوں ملازمین کے پاس ایسی کوئی دستاویز تھی۔‘
ڈینیئل کرڈراؤن کا کہنا تھا کہ غیرقانونی کاروبار اور ٹیکس میں غبن کے ملوث پائے جانے کے بعد سیلون کو بند کر دیا گیا ہے۔

شیئر: