Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی ٹوئنٹی، عالمی معیشت پر کورونا کے اثرات کا جائزہ

جی 20 کا اجلاس سعودی عرب کی صدارت میں ہوا ہے(فوٹو ٹوئٹر)
جی 20 کے وزرائے تجارت و سرمایہ کاری نے منگل کو ریاض میں اجلاس کرکے کورونا وائرس کی وبا کے دوران عالمی معیشت کو سہارا دینے کے لیے تعاون کا نظام بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
الاخباریہ کے مطابق جی 20 کے وزرائے تجارت و سرمایہ کاری کا اجلاس سعودی عرب کی صدارت میں ہوا۔
وزیر تجارت ماجد القصبی نے کہا کہ سعودی عرب نے جی 20 کے پلیٹ فارم سے کورونا وبا کے نقصانات کے سدباب کے لیے متعدد فارمولوں کے حوالے سے قائدانہ کردارادا کیا ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق جی 20 کے وزرائے تجارت و سرمایہ کاری کا اجلاس ختم ہونے پر سعودی وزیر تجارت ماجد القصبی اور وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ 
سعودی وزیر تجارت ماجد القصبی نے کہا ہے کہ جی 20 نے کورونا ویکسین پر ریسرچ کے لیے 21 ارب ڈالر مختص کیے ہیں۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق وزیر تجارت  نے جی 20 کے وزرائے سرمایہ کاری و تجارت کے  اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ کورونا کے نقصانات کو محدود کرنے کے لیے بین الاقوامی معیشت کی خاطر گیارہ ٹریلین ڈالر مختص کیے گئے جبکہ عالمی تجارت کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے کے لیے بھی متعدد اقدامات کیے گئے۔ 
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے ڈبلیو ٹی او کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ریاض فارمولا پیش کیا ہے۔ عالمی تنظیم تجارت کی اصلاح اگلے مرحلے میں بنیادی ضرورت ہوگی۔ 
ماجد القصبی نے بین الاقوامی تجارت کے تمام شرکا کے ساتھ مکالمے، چین اور امریکہ کے درمیان گفت وشنید کے فروغ میں سعودی اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ 
انہوں نے کہا کہ  کورونا سے پہلے والی دنیا وہ نہیں جو کورونا کے بعد ہوگئی ہے۔ وبا نے سب کچھ بدل دیا ہے۔ خرچ کا انداز تبدیل کردیا۔ 
القصبی نے کہا کہ کورونا کی وبا نے روزگار اور تجارت پر اثر انداز ٹیکنالوجی تبدیلیوں میں تیزی پیدا  کی ہے۔ وبا نے ٹیکنالوجی کے دھارے کو تیز رفتار کردیا اور ای بزنس اب زمینی حقیقت بن گئی۔ 

جی 20 نے کورونا ویکسین پر ریسرچ کے لیے 21 ارب ڈالر مختص کیے ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)

القصبی نے توجہ دلائی کہ سال رواں کے ابتدائی چھ ماہ کے دوران 2019 کے ابتدائی چھ ماہ کے مقابلے میں سامان اور مصنوعات کی گردش میں  18 فیصد کمی واقع ہوئی- توقع یہ ہے کہ 2019 کے آخری چھ ماہ کے مقابلے میں سال رواں کے آخر میں اس کا تناسب دس فیصد کم ہوگا- 
سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ  کورونا وبا کی وجہ سے رونما ہونے والی عالمی رکاوٹوں کے باعث اس سال سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو گئی- 
 پریس کانفرنس میں  انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے اس کی تلافی بڑے بڑے منصوبوں پر توجہ مرکوز کرکے کی ہے۔
الفالح کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے غیرملکی سرمایہ کاری کے رجحان میں کمی کی تلافی داخلی سرمایہ کاری پر مرکوز کرکے کی ہے۔ مملکت نے بہتر شرح نمو حاصل کرنے کے لیے نئے طور طریقے ایجاد کیے۔ بڑے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری جاری رکھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑے منصوبے سعودی وژن 2030 کا محور ہیں۔ وژن کی قیادت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کررہے ہیں۔

اب دنیا کورونا سے پہلے والی نہیں رہی ہے۔( فوٹو ٹوئٹر)

سعودی عرب نیوم، بحیرہ احمر، امالا، القدیہ کے علاوہ العلا پروجیکٹ، عسیر ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اور ریاض رائل کمیشن کے سیاحتی منصوبوں پر کام کررہا ہے۔ یہ سارے منصوبے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی شراکت سے چلا رہا ہے۔ یہ منصوبے پوری دنیا کے لیے پرکشش ثابت ہوں گے۔  
سعودی وزیر سرمایہ کاری نے مزید کہا کہ کورونا بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں تجارت اور سرمایہ کاری کا دائرہ سکڑنے کے پیش نظر مملکت میں بھی راست غیرملکی سرمایہ کاری کی رفتار  سست ہوئی ہے۔ 
الفالح نے بتایا کہ 2019 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 3.5 ارب ڈالر غیرملکی سرمایہ کاری سعودی عرب لائے تھے۔ اس سے قبل 2018 کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران غیرملکی  3.18 ارب ڈالر سعودی عرب آئے تھے- 
انہوں نے کہا کہ داخلی سرمایہ کاری کی بدولت مستقبل میں شرح نمو بہتر ہوگی۔ 
 جی 20 کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ  سعودی عرب نے کورونا کی وبا سے زیادہ متاثرہ ملکوں کی مدد کے لیے جی 20 کی سکیموں کی قیادت کی ہے۔ جی 20 نے بین الاقوامی معیشت کے لیے 11 ٹریلین ڈالر مختص کیے ہیں۔ انسانی جانوں کی سلامتی ترجیح رہی ہے۔
الفالح نے کہا کہ کورونا کی وبا نے امداد کی ترسیل کے نیٹ ورک کو منظم کرنے کی اہمیت اجاگر کی ہے۔ جی 20 نے وبا کے اثرات کو نمایاں شکل میں کم کیا ہے۔ 

شیئر: