Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب سعودی پوسٹ مین کو بندوق خریدنا پڑی

الافلاج کمشنری کے قدیم ترین پوسٹ مین کو شیلڈ دی گئی ۔ فوٹو سبق
 سعودی عرب میں الافلاج کمشنری کی ترقیاتی کمیٹی نے 90 ویں قومی دن کی مناسبت سے کمشنری کے قدیم ترین پوسٹ مین کواعزازی شیلڈ پیش کی ہے۔
وفد میں ترقیاتی کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین سعد آل زعیر اور دیگر ارکان پوسٹ مین کے گھر پہنچے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق الافلاج کے قدیم ترین پوسٹ مین محمد بن غانم الفرشان نے بتایا کہ  48 برس قبل 150 ریال  ماہانہ تنخواہ پر ملازمت شروع کی تھی۔  

اب تو تنخواہوں کی ترسیل بدل گئی ہے- فوٹو سبق

الفرشان کے مطابق ابتدا میں گھر گھر جاکر خطوط پہنچایا کرتا تھا۔ آئندہ  مرحلے میں سکولوں اور ہیلتھ سینٹرز کے کارکنان کی تنخواہیں اور ان کی فائلیں پہنچانے کا کام بھی میرے ذمے ہوگیا تھا۔ میرا کام کسی ایک شہر تک محدود نہیں تھا بلکہ الافلاج کی تحصیلوں، قریوں اور بستیوں کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ راستے کچے تھے۔ دشوار گزار پہاڑی دروں سے گزرنا پڑتا تھا۔ کبھی کبھار ڈاک رسانی میں  ایک دن سے زیادہ لگ جاتا تھا۔  
الفرشان نے بتایا کہ میری زندگی میں ایک واقعہ ایسا آیا جب مجھے بندوق خریدنا پڑی۔ ہوا یوں کہ الافلاج کے قریوں میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی تنخواہ پہنچا رہا تھا تو محسوس کیا کہ ایک شخص مجھ پر نظر رکھے ہوئے ہے مجھے ڈر لگا کہ کہیں یہ شخص مجھ سے تنخواہیں چھیننے کے لیے حملہ نہ کردے۔ اس ڈر سے بندوق خریدی اور تنخواہیں پہنچاتے وقت بندوق ساتھ رکھتا تھا۔ 
سعودی پوسٹ مین کا کہنا تھا کہ اب تو ملک کا منظر نامہ بالکل بدل گیا ہے۔ ہر طرف امن و امان ہے۔ تنخواہوں کی ترسیل اور خطوط کا سلسلہ بہت زیادہ بدل گیا ہے۔

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: