Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ایئر لائنز سے 32 ہزار ملازمین کی برطرفی کا عمل شروع

کورونا کی وبا نے فضائی سفر کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے اور بڑی ایئر لائنز خسارے کا شکار ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں حکومت کی جانب سے امدادی پیکیج نہ ملنے پر یونائیٹڈ اور امریکن ایئر لائنز آج سے 32 ہزار ملازمین کی ملازمتیں ختم کرنے کا عمل شروع کر رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کورونا کے باعث پروازوں کی معطلی سے مالی بحران کی شکار امریکن ایئر لائنز نے 19 ہزار جبکہ یونائیٹڈ ایئر لائنز نے 13 ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
دونوں ایئر لائنز کے حکام امریکی حکومت کے ساتھ امداد لینے کے لیے معاہدے کے منتظر تھے تاکہ مالی بحران پر قابو پاتے ہوئے ملازمین کو نوکریوں سے فارغ نہ کرنا پڑے۔

 

امریکن ایئر لائنز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈوگ پارکر نے کہا کہ وہ کورونا ریلیف پیکیج کے تحت کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے اور یکم اکتوبر سے ملازمین کو فارغ کرنے کا مشکل مرحلہ شروع ہوگا۔
فضائی سفر کے شعبے کو عالمی وبا کورونا نے پوری دنیا میں بری طرح متاثر کیا ہے اور کئی بین الاقوامی ایئرلائنز ہزاروں ملازمین کو فارغ کر چکی ہیں۔
امریکن ایئر لائنز اور یونائیٹڈ ایئرلائنز نے 30 ستمبر تک کی تاریخ کا تعین کیا تھا جس کے بعد ملازمتیں ختم کرنے کا عمل شروع کیا جانا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے سات ایئرلائنز کے لیے 25 ارب ڈالرز کے قرضوں کے پیکیج کا اعلان کیا ہے تاہم ایئر لائنز کے ذرائع کہتے ہیں کہ اس سے ملازمتیں نہیں بچائی جا سکتیں۔
امریکہ کے سیکرٹری خزانہ سٹیون میچن نے امید ظاہر کی ہے کہ کانگریس کے لیڈروں کی جانب سے امداد اور قرضے کے فریم ورک پر راضی ہونے کے بعد ایئرلائنز ملازمتیں ختم نہیں کریں گی۔
امریکی کانگریس کی سپیکر نینسی پلوسی اور سیکرٹری خزانہ نے امدادی پیکیج کے حوالے سے معاہدے پر مذاکرات جاری رکھے ہیں مگر تاحال کسی نتیجے پر پہنچنے کا امکان نظر نہیں آتا۔

شیئر: