Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں ہسپتالوں کی نگرانی کی اتھارٹی غیر فعال کیوں؟

اتھارٹی کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ فنڈز اور عملے کی عدم دستیابی کے باعث وہ اپنا کام کرنے سے قاصر ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اگر آپ اسلام آباد کے رہائشی ہیں اور کسی پرائیویٹ یا سرکاری ہسپتال میں غیر معیاری علاج کی شکایت کرنا چاہیں تو آپ اسلام آباد ہیلتھ کئیر ریگولیٹری اتھارٹی میں اس ہسپتال کی شکایت کر سکتے ہیں مگر ابھی رُک جائیں کیونکہ مئی 2018 میں قانون منظور ہونے کے باجود اتھارٹی اب بھی آپ کی مدد کرنے سے قاصر ہے۔

جی ہاں اسلام آباد کی تقریباً 20 لاکھ سے زائد آبادی کے لیے موجود چار ہزار کے قریب چھوٹے بڑے پرائیویٹ ہسپتالوں اور کلینکس کی نگرانی کے لیے اتھارٹی تو بن گئی مگر آج تک وہ فعال نہیں ہو سکی اور اس کے پاس شکایات کرنے والے افراد ابھی تک انصاف کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

انہی میں سے ایک مشال حسین نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس سال مارچ میں اسلام آباد کے ایک بڑے ہسپتال میں ان کے والد لائے گئے تو ان کو دل کا دورہ پڑ گیا۔ اس دوران وہ چار گھنٹوں تک موت و حیات کی کشمکش میں رہے مگر ان کو دل کے ڈاکٹرز کی عدم دستیابی کے باعث علاج مہیا نہ کیا جا سکا جبکہ 25 ہزار روپے بھی ان سے وصول کر لیے گئے بالآخر ان کو پرائیویٹ ایمبولینس پر روالپنڈی کے ایک ہسپتال میں شفٹ کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔ مشال کے مطابق ان کے والد کا طبی غفلت سے قتل کیا گیا ہے۔ مشال نے اپنی درخواست بھی اسلام آباد ہیلتھ کئیر ریگولیٹری اتھارٹی میں دائر کر رکھی ہے مگر ابھی تک انصاف کی متلاشی ہیں۔

دوسری طرف اتھارٹی کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ فنڈز اور عملے کی عدم دستیابی کے باعث وہ اپنا کام کرنے سے قاصر ہے۔

ذرائع کے مطابق اتھارٹی کے پاس نہ تو سرکاری عملہ ہے اور نہ فرنیچر اور نہ ہی کوئی بجٹ جبکہ درجنوں مریض اور لواحقین صحت کی ناقص سہولیات کی شکایات لیے اس کا در کھٹکھٹا رہے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو اور ڈیلی ویجز پر متعین دو ملازم بھی گذشتہ کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں۔


مشال حسین کا کہنا تھا کہ ان کے والد کو چار گھنٹوں تک دل کے ڈاکٹرز کی عدم دستیابی کے باعث علاج مہیا نہ کیا جا سکا۔ فوٹو بشکریہ: مشال حسین

اسلام آباد ہیلتھ کئیر ریگولیٹری اتھارٹی 22 مئی 2018 کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قیام میں آئی تھی تاکہ صحت کے شعبے کی نگرانی کے ذریعے  شہریوں کو صحت کی بہتر سہولیات مہیا کی جا سکیں۔ متعلقہ قانون یعنی اسلام آباد ہیلتھ کئیر ریگولیشن ایکٹ 2018 کی شق 38 کے تحت حکومت کو اتھارٹی کے قیام کے 90 دن کے اندر ہی وسائل مہیا کرنا تھے تاہم قانون پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ حتیٰ کہ تاحال 2020 اور 2021 کا بجٹ بھی حکومت کی جانب سے نہ منظور کیا گیا اور نہ ہی ریلیز کیا گیا جس کے باعث اتھارٹی کسی قسم کی شکایت پر کارروائی نہیں کر سکتی اور اس طرح عملا غیر فعال ہو چکی ہے۔

اس سلسلے میں اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر سید علی حسین نقوی نے فنڈز کی عدم دستیابی کی تصدیق کی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی پھر بھی بورڈ ممبران کی رضا کارانہ کوشش سے مشال حسین کیس کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے اور بہت جلد اس حوالے سے فیصلہ سنا دیا جائے گا۔


'ایک شکایت سیل بنانا تھا جسے اختیار تھا کہ وہ اسلام آباد کے تمام ہسپتالوں، ڈاکٹروں، حکیموں اور حتیٰ کہ دائیوں کی طبی غفلت وغیرہ کے حوالے سے شکایات سنے۔' فائل فوٹو: اے ایف پی

اپنے مینڈیٹ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی کو قانون کے مطابق ایک شکایت سیل بنانا تھا جسے اختیار تھا کہ وہ اسلام آباد کے تمام ہسپتالوں، ڈاکٹروں، حکیموں اور حتیٰ کہ دائیوں کی طبی غفلت وغیرہ کے حوالے سے شکایات سنے۔

پاکستان کی سول سروس میں خدمات سرانجام دینے کے بعد ڈاکٹر سید علی حسین نقوی کینیڈا چلے گئے تھے جہاں سے وہ صحت کے شعبے میں ملک کی خدمت کے جذبے کے تحت واپس آئے تاہم ابھی تک وہ بطور ریگولیٹر فعال کردار ادا کرنے سے قاصر ہیں۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ اتھارٹی اسلام آباد کے ہسپتالوں، لیبارٹریز، بلڈ بینکس وغیرہ کے حوالے سے قواعد و ضوابط بنائے گئے جس کے تحت یقینی بنایا جائے گا کہ یہ تمام ادارے رجسٹر کیے جائیں اور اتھارٹی کی زیر نگرانی عوام کو اعلیٰ معیار کی سروس مہیا کریں۔


'اتھارٹی نے ہی چند ماہ قبل اسلام آباد میں کورونا ٹیسٹ کی قیمتیں متعین کی تھیں۔' فائل فوٹو: اے ایف پی

'اس سے قبل اس سیکٹر میں کوئی پوچھنے والا نہیں تھا اور پرائیویٹ ہسپتالوں، لیبارٹریز نہ صرف من مانی قیمتیں وصول کر رہی تھیں بلکہ سروس کا بھی کوئی معیار طے نہیں تھا۔ تاہم اب ہم اس کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'

انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی نے ہی چند ماہ قبل اسلام آباد میں کورونا ٹیسٹ کی قیمتیں متعین کی تھیں جس سے پہلی بار اس شعبے میں عوام کو ریلیف مہیا ہوا تھا۔ پوری طرح فعال ہونے کے بعد اتھارٹی یہ یقینی بنائے گی کہ اسلام آباد میں لوگوں کو ہسپتالوں میں لوٹنے کے بجائے معیاری علاج مہیا کیا جائے۔

باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں