Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد: جرائم میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ 

22  ستمبر کی رات کو نیب کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے گھر ڈکیتی کی واردات ہوئی جس کے بعد آئی ٹین سیکٹر میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گزشتہ چند روز سے ڈکیتی اور رہزنی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ 
اسلام آباد پولیس کی ششماہی رپورٹ کے مطابق سنہ 2019 کے مقابلے میں 2020 میں قتل، اقدام قتل، اغوا، زیادتی اور گاڑی چوری کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ 
اسلام آباد میں سیف سٹی کیمروں اور پولیس کے علاوہ رینجرز کو بھی کئی مقامات پر سکیورٹی کے لیے تعینات کیا جاتا ہے۔

 

حالیہ دنوں  میں اسلام آباد کے پوش سیکٹرز میں بھی ڈکیتی کے چند واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد امریکی سفارت خانے نے بھی  اسلام آباد میں اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کا انتباہ جاری کیا۔
امریکی سفارتخانے کے سکیورٹی الرٹ کے مطابق ’زیادہ تر واقعات اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس، ایف سکس، ایف سیون، ایف ٹین، آئی نائن اور آئی ٹین میں ہوئے ہیں۔ ان سٹریٹ کرائمز میں رہزنی، مسلح ڈکیتی کے علاوہ موبائل فون اور پرس چھیننے کی وارداتیں اور گاڑیوں کی چوری شامل ہے۔
الرٹ میں امریکی شہریوں سے کہا گیا کہ ’اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے جرائم کی اطلاع پر ایکشن کا وقت متعین نہیں ہے اس لیے ہدایت کی جاتی ہے کہ مارکیٹس کے دورے کے دوران احتیاط کریں اور چوکنے رہیں۔‘
امریکی سفارت خانے کے اس انتباہ پر اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سفارتخانے کا بیان مفروضوں پر مبنی ہے۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں گذشتہ برسوں کی نسبت سٹریٹ کرائم و دیگر سنگین نوعیت کے جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی ہے۔‘
اسلام آباد میں ایسے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں سرکاری افسران اور صحافیوں کو بھی رہزنی اور ڈکیتیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 
22  ستمبر کی رات کو نیب کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے گھر ڈکیتی کی واردات ہوئی جس کے بعد آئی ٹین سیکٹر میں ایف آئی آر درج کی گئی۔

اسلام آباد میں ایسے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں سرکاری افسران اور صحافیوں کو بھی رہزنی اور ڈکیتیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اسی طرح 23 ستمبر کی شام کو سرکاری نیوز ایجنسی سے منسلک ایک صحافی کو بینک کے باہرلوٹا گیا جس کی ایف آئی آر بھی تاخیر سے درج کی گئی۔
معاملہ سوشل میڈیا پر آنے کے بعد اسلام آباد پولیس نے نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی آر تاخیر سے درج کرنے پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ کو معطل کر دیا ہے۔ 
23 ستمبر کو ہی اسلام آباد کے ایک انتہائی مصروف سیکٹر جی سیون تھری میں رہائشی کوارٹروں سے جلی ہوئی نامعلوم لاش بھی ملی۔ 
اس کے علاوہ حالیہ دنوں میں اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف الیون اور ایف سیکس میں بھی کئی وارداتیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔

انتظامیہ کیا کہتی ہے؟

اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافے کے حوالے سے بتایا کہ محرم کے مہینے اور اس کے کچھ ہفتوں بعد تک عموماً اسلام آباد میں جرائم کی ایک لہر چلتی ہے۔

ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق ڈکیتی اور دوسرے بڑے واقعات میں افغانستان سے آئے گینگز بھی ملوث ہوتے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

’اس کی شاید ایک وجہ پولیس کی سکیورٹی ڈیوٹی پر زیادہ توجہ ہونا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں حالیہ دنوں میں صدر زون میں جرائم میں اضافہ ہوا ہے جس کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کی پٹرولنگ میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق صورتحال قابو میں ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید نے مزید کہا کہ ’اسلام آباد میں چھوٹے جرائم میں عام طور پر مقامی جرائم پیشہ افراد ملوث ہوتے ہیں جبکہ ڈکیتی اور دوسرے بڑے واقعات میں افغانستان سے آئے گینگز بھی ملوث ہوتے ہیں اور پولیس اس طرح کے جرائم پیشہ افراد پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: