Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بِہار الیکشن میں’پاکستان اور مدرسوں کی یاد‘

بہار میں ایک بی جی پی اور جے ڈی یو کا اتحاد ہے تو دوسرا سابق وزیراعلیٰ لالو پرساد کی پارٹی اور کانگریس کا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں انتخابات ہوں اور پاکستان اور مسلمان کا ذکر نہ ہو یہ بالکل ہی غیر متوقع بات ہے اور اس کا اظہار سوشل میڈیا پر بھی کیا جا رہا ہے۔
ان دنوں انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات کی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں جبکہ ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں 56 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات بھی ہونے والے ہیں جس میں سب سے زیادہ 28 سیٹوں پر وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں انتخابات ہو رہے ہیں۔
بہار میں انتخابات کسی تہوار کا سماں رکھتے ہیں اور بہار میں دو کیمپ پہلے سے موجود ہیں ایک بی جی پی اور جے ڈی یو کا این ڈی اے اتحاد ہے تو دوسرا سابق وزیراعلیٰ لالوپرساد کی پارٹی آر جے ڈی اور کانگریس کا اتحاد ہے۔

 

رام ولاس پاسبان کی پارٹی ایک عرصے سے بی جے پی کے اتحاد میں شامل تھی لیکن بہار کے انتخابات میں زیادہ سیٹیں نہ ملنے کی وجہ سے وہ اتحاد سے باہر ہے لیکن ماہرین اسے بی جے پی کی بی ٹیم کہہ رہے ہیں جبکہ بعض سیاسی مبصرین انھیں 'گیم چینجر' اور 'کنگ میکر' بھی کہہ رہے ہیں۔
دو دن قبل وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ لاک ڈاؤن اگرچہ ختم ہو گیا ہے لیکن کورونا ختم نہیں ہوا ہے اس لیے احتیاط کو بالائے طاق نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن بھی احتیاط کی دہائی دے رہا ہے لیکن بہار کی ریلیاں یہ ثابت کرنے پر تلی ہیں کہ ریاست میں کورونا نہیں ہے۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بہار کی ریلیوں میں این ڈی اے کے امیدواروں کے لیے ووٹ مانگنے پہنچے ہیں۔ انھوں نے اپنی ریلی میں کانگریس پر اور مسلم رہنما اسدالدین اویسی پر پاکستان کو خوش کرنے کے الزامات عائد کیے اور اس کے ساتھ کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'اب بہار کا کوئی بھی فرد کشمیر میں جائیداد خرید سکتا ہے'۔ اس کے ساتھ انھوں نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی بات بھی کی۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی کی پارٹی بھی بہار کے انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق اسدالدین اویسی نے یوگی آدتیہ ناتھ کو چیلنج کیا ہے کہ 'اگر وہ سچے یوگی ہیں تو 24 گھنٹوں میں اس کا ثبوت فراہم کریں۔ یہ ان کی مایوسی کا مظہر ہے۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ میں پاکستان گیا تھا تو میں نے انڈیا کی جمہوریت کی بات کی تھی۔'
دریں اثنا مدھیہ پردیش میں بھی انتخابی مہم تیز ہے۔ مدھیہ پردیش کی وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'سارے دہشت گرد مدرسے میں پلے اور بڑھے ہیں۔' انھوں نے یہ بھی کہا کہ جموں کشمیر کو 'دہشت گردی کی فیکٹری' بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔

ان کے اس بیان کو معروف صحافی اور عام آدمی پارٹی کی جانب سے لوک سبھا کے سابق امیدوار آسوتوش نے ٹویٹ کرتے ہوئے سوال کیا: 'انتخابات آتے ہی بی جے پی کو مدرسہ، پاکستان کیوں یاد آنے لگتے ہیں۔ غریبی بے روزگاری پر یہ رہنما نہیں بولتے۔'
یہ سارے انتخابات تین مرحلے میں ہو رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 28 اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے تین اور سات نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ تمام ضمنی انتخابات کے لیے تین اور سات نومبر کو ہی ووٹ ڈالے جائیں گے اور ان سارے کے نتائج کا اعلان دس نومبر کو ہونا ہے۔

شیئر: