Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے بارے میں ایف اے ٹی ایف کا اہم اعلان آج

کورونا کے باعث اس بار ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ورچوئل ہو رہا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی مدد کے خلاف کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں رکھے گا یا اسے گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا اس بارے میں اعلان آج شام کیا جائے گا۔
جمعہ کو پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے ورچوئل اجلاس کے اختتام کے بعد ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے جس میں توقع ہے کہ وہ پاکستان کے حوالے سے بھی فیصلے کا اعلان کریں گے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس اکتوبر 21 سے اکتوبر 23 تک ہورہا ہے اور کورونا وبا کے باعث اس بار اس کا ورچوئل یعنی انٹرنیٹ پر انعقاد کیا جا رہا ہے۔

 

اجلاس میں جمعہ کو ایف اے ٹی ایف کی طرف سے دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے دیے گئے 27نکاتی ایکشن پلان پر پاکستان کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے جون 2018 میں دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے پاکستان کے لیے لائحہ عمل تجویز کیا تھا، جس پر عمل کر کے وہ تنطیم کی گرے لسٹ سے باہر آ سکتا ہے۔
پاکستان نے اس سال پارلیمنٹ سے پندرہ کے قریب نئے قوانین منظور کرائے ہیں تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔
گذشتہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر عمل کر لیا ہے ۔
یاد رہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کا ممبر نہیں تاہم اس کے کئی حلیف ممالک جیسا کہ سعودی عرب، ملائشیا، چین اور ترکی اس تنظیم کے ممبر ہیں، یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے تھے۔
گزشتہ ماہ ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسفک گروپ ( اے پی جی) نے اپنی فالو اپ رپورٹ میں پاکستان کی 40 میں سے دو سفارشات پر عمل درآمد ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک کو زیادہ اور تیز فالو اپ کی کیٹگری میں رکھا ہے جس کے تحت کسی ملک کو تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ پیش کرنا ہوتا ہے۔
نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گذشتہ ایک سال میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی ہے اور نو سفارشات پر خاطر خواہ عمل درآمد کیا گیا ہے جبکہ 25 سفارشات پر جزوی عمل درآمد ہوا ہے اور چار پر بالکل بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

شیئر: