Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترمیم شدہ سوشل میڈیا رولز منظور: ان ضابطوں میں نیا کیا؟

نئے سوشل میڈیا رولز میں آزادی اظہار رائے کو تحفظ دینے کے لیے شق شامل کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’غیر قانونی مواد‘ کو ہٹانے کے لیے ترمیم شدہ رولز کی منظوری دے دی ہے۔  
سیکرٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی شعیب صدیقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے نئے سوشل میڈیا رولز کی منظوری دے دی ہے، نئے رولز کا نوٹیفیکشن آئندہ چند روز میں جاری کر دیا جائے گا جس کے بعد نئے سوشل میڈیا رولز کا اطلاق ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے رواں سال فروری میں سوشل میڈیا مواد کے قوانین متعارف کروائے تھے تاہم ان قوانین پر شدید ردعمل آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے رولز میں ترمیم کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جسے اب ترمیم کے بعد حکومت پاکستان نے باضابطہ منظور کر دیا ہے۔

نئے سوشل میڈیا رولز میں کیا ہے؟ 

پاکستان میں سوشل میڈیا پر ’غیر قانونی مواد‘ کو ہٹانے کے لیے بنائے جانے والے رولز پر سب سے زیادہ تنقید نیشنل کوآرڈینیٹر کی تعیناتی پر کیا گیا تھا۔ جس میں ایک انتہائی بااختیار نیشنل کوآرڈینیٹر تعینات کرنا تھا جس کا مقصد سوشل میڈیا پر مواد کی نگرانی اور سوشل میڈیا کمپنیوں اور حکومت کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرنا تھا۔  
نئے قوانین کے مطابق سوشل میڈیا پر مواد کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیشنل کوآرڈینیٹر کا عہدہ ختم کردیا گیا ہے جبکہ ’غیر قانونی مواد‘ کے حوالے سے شکایات پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) دیکھے گی۔  
اردو نیوز کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق نئے سوشل میڈیا رولز میں آزادی اظہار رائے کو تحفظ دینے کے لیے شق شامل کی گئی ہے۔ جس کے مطابق ’اتھارٹی کسی بھی مواد یا انفارمیشن میں خلل یا محدود نہیں کرے گا ماسوائے ایسے مواد کے جو اسلام مخالف، پاکستان کی سالمیت، دفاع اور سکیورٹی کے برخلاف ہوں۔‘

ترمیم شدہ رولز میں پانچ لاکھ سے زیادہ پاکستانی صارفین رکھنے والے پلیٹ فارمز خود کو پاکستان میں رجسٹرڈ کریں گے (فوٹو: پکس فیول)

اس کے علاوہ مفاد عامہ اور عوامی صحت سے متعلق کسی بھی قسم کی غلط معلومات کی تشہیر کے خلاف اتھارٹی کے پاس کارروائی کرنے کا اختیار ہوگا جبکہ ’غیر اخلاقی‘ مواد کو بھی بلاک یا ہٹانے کا اختیار ہوگا۔  

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داریاں 

ترمیم شدہ رولز میں ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جس پر پانچ لاکھ سے زیادہ پاکستانی صارفین موجود ہوں گے خود کو پاکستان میں رجسٹرڈ کروانے اور دفاتر کھولنے کے پابند ہوں گے تاہم اب سوشل میڈیا کمپنیز کو 9 ماہ کا وقت دیا گیا ہے جبکہ پہلے 3 ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ 
دستاویزات کے مطابق ’رولز کے اطلاق سے نو ماہ کے اندر پانچ لاکھ سے زائد صارفین رکھنے والے سوشل میڈیا پلٹ فارمز پی ٹی اے میں خود کو رجسٹرڈ کروائیں گے اور اس عرصے کے دوران پاکستان میں اپنے دفتر کھولنے کے پابند ہوں گے۔‘ 
اس کے علاوہ سوشل میڈیا کمپنیز تین ماہ کے اندر فوکل پرسن مقرر کرنے کی پابند ہوں گی جو پی ٹی اے اور سوشل میڈیا کمپنی کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرے گا۔ 
سوشل میڈیا کمپنیز کو پاکستانی صارفین کے ڈیٹا کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے 18 ماہ کے اندر ایک یا ایک سے زائد ڈیٹا بیس سرور قائم کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی قسم کی تحقیقات کے لیے سوشل میڈیا کمپنی یا پلیٹ فارم دستیاب معلومات اتھارٹی کو مہیا کرنے کا پابند ہوگا۔  

سوشم میڈیا قوانین پر شدید ردعمل کے بعد ترامیم کی گئی (فوٹو: روئٹرز)

نئے رولز کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیز شکایت کے اندراج کے لیے افسر کا نام اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے گا اور شکایات کے ازالے کے لیے میکنزم تیار کیا جائے گا، اس کے علاوہ سوشل میڈیا کمپنیز کو ایسے میکنزم بھی تیار کرنا ہوں گے جو کہ یقینی بنائیں کہ ایسے مواد کی لائیو سٹریمنگ یا اپ لوڈ ممکن نہ ہو جس میں دہشت گردی، شدت پسندی، نفرت انگیز مواد، فحش، تشدد پر اکسانے یا پاکستان کی سکیورٹی کے خلاف  مواد شامل ہو۔ 

پی ٹی اے غیر قانونی مواد کے خلاف کارروائی کیسے کرے گا؟ 

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود مواد سے متاثرہ شخص پی ٹی اے میں شکایات درج کر سکے گا، اس کے علاوہ کوئی بھی وزارت، ڈویژن، صوبائی محکمہ یا سکیورٹی ادارے کسی مواد کے خلاف آن لائن شکایت کر سکیں گے جبکہ اتھارٹی شکایت کنندہ کی شناخت کو خفیہ رکھنے کی پابند ہوگی۔ 
اس کے علاوہ اتھارٹی کو خود بھی کسی غیر قانونی مواد کے خلاف متعلقہ کمپنی کو مواد ہٹانے کی ہدایات جاری کرنے کا اختیار ہوگا۔ 
شکایت کی صورت میں 30 روز کے اندر اتھارٹی فیصلہ کرنے کی پابند ہوگی۔  

ٹک ٹاک نے پاکستانی قوانین پر عمل کی یقین دہانی کروائی تھی (فوٹو: اے ایف پی )

اتھارٹی ایسے کسی مواد کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی جس میں شکایت کنندہ مطلوبہ دستایزات، معلومات یا ریکارڈ دینے میں ناکام ہوگا جبکہ عدالت میں زیر التوا معاملات کے حوالے سے بھی اتھارٹی کے پاس شکایات کا ازالہ کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ 
اتھارٹی کے فیصلے کے خلاف 30 روز کے اندر نظر ثانی کی اپیل ہائی کورٹ میں دائر کی جا سکے گی۔ 
اتھارٹی نئے سوشل میڈیا رولز کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے مہم بھی چلائے گی اس کے علاوہ تمام ریجنل اور زونل دفاتر سمیت ٹول فری ہیلپ لائن کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔  
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں