Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوجوان سعودی خاتون نے مرد غلبے کے ماحول کو کیسے توڑا

 نور الرماح نے ابتدائی تعلیم فرانس میں حاصل کی ہے۔( فوٹو عرب نیوز)
 سعودی خاتون نور الرماح نے کبھی جی ای پاور کے لیے کام کرنے کی توقع نہیں کی تھی کیونکہ ان کے پاس انجینئرنگ کی ڈگری نہیں تھی۔
لیکن الہامامہ یونیورسٹی کی فارغ التحصیل  سعودی خاتون نے اس رکاوٹ کو محنت اور حاظر دماغی کے ذریعے قابو کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے جیسے دوسروں کے لیے بھی 400 صفحات پر مشتمل مینویل تحریر کیا جو دنیا کی سب سے بڑی کمپنی میں کام  کرنے کی خواہشمند تھے لیکن تکنیکی پس منظر نہیں تھا۔
نور الرماح نے عرب نیوز کو بتایا  ’میں نے خود کوکبھی وہاں پہنچتے نہیں دیکھا۔‘ انہوں نے مسابقتی اور مردوں کے زیرِ اثر ماحول میں کامیاب ہونے کی عکاسی کی۔ ’جب میں نے یونیورسٹی میں مارکیٹنگ کی تعلیم حاصل کی تو مارکیٹنگ کمپنی، پبلک ریلیشن، مارکیٹنگ اور ایڈورٹائزنگ کمپنی میں جانے کی توقع کی لیکن میں انجینئرنگ کمپنی میں چلی گئی۔
فرانس میں پیدا اور وہیں پلی بڑھی نور الرماح نے ابتدائی تعلیم فرانس میں حاصل کی۔ 17 سال بعد سعودی عرب واپس آئیں اور ریاض میں آباد ہو گیئں۔
نور الرماح کا جی ای پاور کے لیے راستہ آسان نہیں تھا۔ وہ کمپنی کے ایلیٹ لیڈرشپ پروگرام میں شامل ہونا چاہتی تھیں جو مملکت میں ہر سال صرف ایک ہی امیدوار کو منتخب کرتی ہے۔ انہیں اس پروگرام میں پہلی بار درخواست دینے پر مسترد کر دیا گیا تھا۔ ’اس میں شامل ہونا بہت مشکل ہے اور ایک اہم شرط انجینئرنگ کا پس منظر ہے۔‘
اس سے قبل کمپنی کے بارے میں زیادہ معلومات نہ ہونے اور یہ جانے بغیر کہ کمپنی مارکیٹ میں کیا آفرز کر رہی ہے جی ای پاور میں سیلز اور کمرشمل انٹرنشپ لے چکی تھیں۔ انہیں متعدد مواقع ملے لیکن یہ جی ای پاور انٹرن شپ ہی تھی جس نے توجہ مبذول کر لی تھی۔
انہوں نے کہا ’ آج سعودی عرب میں ہمارے پاس 500 سے زیادہ جی ای ٹربائنز ہیں جو مملکت کی 60 فیصد سے زیادہ بجلی پیدا کرتی ہیں۔ میں اس طرح کی پیش کش کو مسترد نہیں کر سکی۔  اس موقع کا تفصیلی جائزہ لینا چاہتی تھی اور مجھے اپنے فیصلے پر افسوس نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’حیرت انگیز تجربے کی وجہ سے، حے میرا مقصد صرف (وہاں) تھا جس کا کوئی راستہ نہیں تھا یا تو اس کمپنی میں کل وقتی ملازمت کر لیتی یا کمپنی میں رہنے کے لیے جس طرح سے بھی انٹرن شپ بڑھا سکتی ہوں۔
انہوں نے اپنی حیثیت کو محفوظ بنانے کے لیے’نور کی کتاب‘ لکھی جس میں جی ای سے متعلق ہر چیز کے لیے ایک مینول تھا اور اس میں انجینئرنگ کے پس منظر کے بغیر لوگوں کے لیے آسان بنایا گیا تھا۔

 انجینئرنگ کی ڈگری  نہ ہونے کے باجود جی ای پاور کے لیے کام کیا۔( فوٹو عرب نیوز)

’جس چیز نے مجھے نور کی کتاب لکھنے کی تحریک دی وہ یہ تھا کہ میں نے ایلیٹ اور انتہائی مسابقتی کمرشل لیڈر رہنما پروگرام میں شامل ہونا تھا جسے جی اے میں سی ایل پی (کمرشل لیڈرشپ پروگرام) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ میں نے اتنی طاقت محسوس کی کہ (انجینئرنگ کے پس منظر کی کمی) مجھے روک نہ دے، یا میرے لیے رکاوٹ نہ بنے۔ اس کے بجائے میں نے 400 صفحات پر مشتمل یہ تکنیکی ہینڈ بک ٹیکنیکل سیکھنےکو تیز کرنے کے لیے استعمال کیا  اور میں نے اس کتاب کی کامیابی کی بدولت اسے پروگرام کے ذریعے تیار کیا۔
اس کتاب میں جی ای کے پورٹ فولیو، مصنوعات، گیس ٹربائنز، کمرشل شرائط و ضوابط، صارفین کی درخواستیں اور چار ابواب میں مخففات پر بحث کی گئی ہے۔
اس کتاب کو لکھنے کی ایک اور وجہ یہ تھی کہ  اپنے علم کو کمپنی میں نئے آنے والوں، تربیت یافتہ افراد سے لے کر ملازمین تک منتقل کرنا تھا۔
’میں میراث اور قدموں کے نشان چھوڑنا چاہتی تھی۔ نور نے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کیے بغیر ان تمام نئے ملازمین کو پاور بزنس میں شامل کرنے میں مدد کرنے کے لیے کیا کیا ؟ اگر میں نے یہ کیا تو ہر کوئی یہ کر سکتا ہے۔‘

آج کا سعودی عرب خواتین کو بااختیار بنانے کا اہل ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

وہ جی ای گلوبل کو بھی دکھانا چاہتی تھیں کہ کس طرح سعودی خواتین کو توانائی کے شعبے میں شمولیت کا موقع ملا، مضامین مرتب کرنے، تکنیکی زبان کو آسان بنانے اور داخلی کورسوں میں شرکت کے ذریعے اپنا مقصد حاصل کیا۔ جب بھی انہیں کسی الجھن درپیش آتی، وہ اپنے آس پاس یا پوری دنیا میں جی ای انجینئرنگ کے ماہرین سے مشورہ کرتی تھیں۔
نور الرماح جی ای گیس پاور کے ساتھ ایک کمرشل مینیجر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ  ٹیم میں واحد خاتون ہونے کے باوجود اپنے مرد ساتھیوں سے کبھی خود کو کمتر محسوس نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کا سعودی عرب خواتین کو بااختیار بنانے اور متاثر کرنے کا اہل ہے۔ ’ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جو خواتین کو سنہری مواقع فراہم کرتا ہے۔

شیئر: