Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 ’خواتین میں بے روزگاری مردوں سے زیادہ‘

بے روزگاری کی شرح کم کرنے کے لیے بجٹ میں متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ فوٹو :عرب نیوز
 سعودی عرب میں خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کا بنیادی فیصلہ سعودی وژن 2030 کے ذریعے کیا گیا تھا۔ جس کے بعد سے سعودی عرب میں ملازم خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کلیدی عہدوں پر کام کرنے والی خواتین کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کے فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کی راہ میں متعدد رکاوٹیں پیش آئیں، جن میں سب سے بڑا مسئلہ ٹرانسپورٹ کا تھا۔
خواتین کے لیے دوسرا بڑا مسئلہ ان کی غیر موجودگی میں بچوں کی دیکھ بھال ہے، جس کے لیے آیا کا انتظام کرنا ہوگا۔
خواتین کے مطابق دفاتر میں بچوں کی دیکھ بھال کے لیے سہولت نہ ہونا بھی ان کی مشکلات میں اضافہ کر دیتا ہے۔ دفاتر میں ’ڈے کیئر سینٹر‘ کا رواج نہیں اور جہاں یہ سہولت ہے وہاں کی لاگت بس سے باہر ہے۔

خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کا بنیادی فیصلہ سعودی وژن 2030 کے ذریعے کیا گیا تھا۔ فوٹو:عرب نیوز

التکامل ہولڈنگ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر خالد الیمانی نے العربیہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزارت محنت نے نجی اداروں کے تعاون و اشتراک سے ان مسائل کا حل نکالا ہے۔
پہلا پروگرام جسے ’وصول‘ کا نام دیا گیا ہے، کے تحت ٹرانسپورٹ کے 80 فیصد اخراجات سے ملازم خواتین کو رعایت دی گئی ہے۔
دوسرا پروگرام جسے ’قرة‘ کا نام دیا گیا ہے، کے تحت بچوں کی کفالت کا بندوبست کیا گیا۔ اس کے بھی 80 فیصد اخراجات سے خواتین کو سبکدوش کر دیا گیا۔
اقتصادی امور کی کالم نگار ڈاکٹر فوزیہ البکر نے الجزیرہ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’سعودی خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کے لیے حکومت نے اہم اقدامات کیے ہیں۔ جس طرح دنیا کے ہر علاقے میں خواتین اور مرد ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں مل جل کر کام کررہے ہیں وہی ماحول سعودی عرب میں بھی آرہا ہے۔‘
’وزارتوں میں سیکریٹری کے عہدے پر خواتین فائز ہونے لگی ہیں۔ امریکہ میں سعودی خاتون بطور سفیر ملک کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی تنظیموں میں بھی سعودی خواتین مختلف حوالوں سے کام کررہی ہیں۔‘

کلیدی عہدوں پر کام کرنے والی خواتین کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر

خالد الیمانی نے بتایا کہ سعودی وژن 2030 کے اہداف کے تحت قومی پالیسی خواتین کو مالی طور پر بھی تعاون دینے کی ہے۔ کسی بھی ملک کے مقابلے میں سعودی حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بہت زیادہ مالی مدد کر رہی ہے۔
سعودی ماہرین اقتصاد کے مطابق نجی اداروں میں سعودی خواتین کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ابھی تک خواتین میں بے روزگاری کی شرح 30 فیصد ہے، جبکہ مردوں میں یہ تناسب 5.6 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ 
سعودی حکومت نے خواتین میں بے روزگاری کی یہ شرح مزید کم کرنے کے لیے بجٹ 2020 میں متعدد اقدامات کیے ہیں۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق فروغ افرادی قوت فنڈ ’ہدف‘ نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ ’وصول‘ پروگرام سے اب تک 54754 ہزار خواتین استفادہ کرچکی ہیں۔ اس پروگرام کے تحت ٹرانسپورٹ کی مد میں سبسڈی کی انتہائی رقم 800 ریال ماہانہ کی ہے۔
 

شیئر: