Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ ویمنز فٹبال لیگ کو بھر پور سپورٹ کر رہے ہیں‘

سعودی عرب کے لوگ ہر ایک کی کھیلوں میں شمولیت چاہتے ہیں۔( فوٹو عرب نیوز)
سپورٹس فار آل فیڈریشن (ایس ایف اے) کے صدر شہزادہ خالد بن الولید بن طلال آل سعود نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی پہلی ویمنز فٹبال لیگ (ڈبلیو ایف ایف) خواتین کو مملکت کے کھیلوں کے منظر نامے میں ضم کر کے ایس ایف اے کے مقصد میں اہم کردار ادا کرے گی۔
شہزادہ خالد نے عرب نیوز کو ایس ایف اے کی توقعات اور ٹورنامنٹ  سے امیدوں کے بارے میں بتایا ہے۔
انہوں نے کہا ’ڈبلیو ایف ایل خواتین کو کھیلوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کا موقع فراہم کرتی ہے جسے ہم اپنی صحت مند اور فعال کمیونٹی اور مجموعی طور پر ملک کے کھیلوں کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے ایک بہت اہم حصے کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایس ایف اے نے ڈبلیو ایف ایل کے بارے میں معاشرے کے فعال طبقے کے جذبات کو شیئر کیا۔
انہوں نے کہا ’جوش و خروش، فخر اور کامیابی کا احساس خواتین اور لڑکیوں کو ہر طرح کے کھیلوں میں حصہ لینے کے ذریعے صحت مند اور متحرک زندگی گزارنے میں پہلے سے ہی سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا سعودی عرب کے لوگ ہر ایک کو کھیلوں میں شامل دیکھنا چاہتے ہیں۔ خواہ عمر یا قابلیت یا عورت ہو یا مرد  کسی بھی کھیل اور کسی بھی ایتھلیٹک کے لیے چیمپین شپ مجموعی طور پر عوام کے لیےحوصلہ سازی ہے۔‘
سپورٹس فار آل فیڈریشن  کے صدر نے کہا ’جہاں تک ایس ایف اے کی خواتین کی فٹبال لیگ سے متعلق توقعات کی بات ہے تو جب خواتین لیگ میں شامل ہوئیں تو وہ دوسری خواتین کو بھی اس میں شامل ہونے کے لیے وکالت کر رہی تھیں۔

کوالٹی آف لائف پروگرام کا مقصد کھیلوں میں عوام کی شرکت بڑھانا ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

ایس ایف اے کے صدر نے کہا کہ سعودی وزارتِ کھیل  ڈبلیو ایف ایل کو بھر پور سپورٹ کر رہی ہے۔ انہوں نے کوالٹی آف لائف پروگرام کے تحت کام کرنے والوں کو ان کی سپورٹ کا کریڈٹ دیا۔
انہوں نے کہا ’کوالٹی آف لائف کی ٹیم چاہتی ہے کہ سعودی عرب کی ہر ایک خاتون کو کھیلوں اور فلاح و بہبود کے اپنے شوق کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ وہ وژن 2030 کو حقیقت بنانے کے لیے ہمارے اجتماعی کام کا حصہ ہو۔‘
کوالٹی آف لائف پروگرام کا مقصد کھیلوں میں عوام کی شرکت بڑھانا ہے۔ ان کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر پیشہ ورانہ مقابلوں میں حصہ لینا اور تفریحی مواقع پیدا کرنا جو 2030 تک ان کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔

شیئر: