Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: معیشت کمزور مگر مٹھائی سونے کی

تہوار چاندی پدوو کے موقعے پر سورت کے ایک مٹھائی والے نے 'گھری' مٹھائی کی ایک قسم 'گولڈ گھری' مٹھائی تیار کی۔ فائل فوٹو: ان سپلیش
انڈیا میں تہواروں کا موسم جاری ہے اور جہاں جشن ہوگا وہاں مٹھائیاں بھی ہوں گی، چنانچہ گذشتہ دنوں گجرات کے شہر سورت میں ایک خاص مٹھائی نظر آئی جو نو ہزار روپے کلو فروخت ہو رہی تھی۔
در اصل مقامی تہوار چاندی پدوو کے موقعے پر سورت کے ایک مٹھائی والے نے 'گھری' مٹھائی کی ایک قسم 'گولڈ گھری' مٹھائی تیار کی۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق دکاندار نے بتایا کہ عام طور پر گھری مٹھائی 660 سے 820 روپے فی کلو کے حساب سے ملتی ہے لیکن انہوں نے جو مٹھائی تیار کی ہے وہ نو ہزار روپے کلو ہے۔

 

اس میں سونا یعنی گولڈ ڈالا گیا ہے جو کہ قدیم آیوروید طب کے حساب سے صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔ چونکہ سونا قیمتی دھات ہے اس لیے اس کی قیمت زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی اس مٹھائی کی مانگ امید سے کم ہے جس کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ یہ انڈیا کی خستہ معاشی حالت کی غماز ہے۔
دوسری جانب انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے ناسک میں ایک شخص کو دریائے گوداوری پر بنے ایک پل پر دن بھر کھڑا دیکھا گیا۔
وہ دریا کو آلودگی سے بچانے کے لیے دن بھر کھڑے رہے۔ ان کے بارے میں اس وقت بات سامنے آئی جب محکمۂ جنگلات کی ایک افسر سویتا بودھو نے کوڑے کے ڈھیر کے ساتھ ان کی تصویر پوسٹ کی جو وائرل ہو گئی۔

 

تصویر میں نظر آنے والے شخص چندر کشور پاٹل نے اخبار ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ وہ ہر سال تہوار کے موقعے پر ایسا کرتے ہیں اور جب تک صحت ان کا ساتھ دیتی ہے وہ ایسا کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ دسہرے کے تہوار کے کوڑے کو دریا میں پھینکنے سے منع کرنے کے لیے وہ صبح سے رات 11 بجے تک وہاں کھڑے ہوتے ہیں۔
ان کے پاس رکھے کوڑے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے کام میں کس قدر سنجیدہ ہیں۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے ان کے اس قدم کو سراہا ہے۔
انڈیا میں گذشتہ دنوں دو معروف ماڈلز کے خلاف 'فحش' اور 'خلاف تہذیب' تصاویر شوٹ کرنے اور اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی۔

اپنے بولڈ مناظر کے لیے معروف ماڈل پونم پانڈے اور ان کے شوہر کے خلاف 'نازیبا' مناظر شوٹ کرنے کے لیے گووا میں حکومت کے واٹرورکس محکمے کی شکایت پر ایف آئی آر دج کی گئی۔
انہیں ضمانت دیتے ہوئے مجسٹریٹ نے کہا کہ 'ویڈیو بنانا یا فلم سازی کو صرف اس لیے نازیبا  قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اسے عوام میں خلاف اخلاق تصور کیا جاتا ہے۔ فلمز اور ویڈیوز اظہار رائے کی آزادی ہیں اور ہمارا آئین اسے بنیادی حقوق کے زمرے میں رکھتا ہے۔'
لیکن سوشل میڈیا پر پونم پانڈے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ملند سمن کے خلاف کوئی کارروائی نہ کیے جانے پر شدید مباحثہ نظر آیا اور زیادہ تر صارف اسے عورت اور مرد کے درمیان معاشرے میں جاری فرق سے تعبیر کرتے نظر آئے۔
بہر حال اس کے ایک دن بعد ملند سمن کے خلاف بھی ايف آئی آر درج کی گئی ہے۔ در اصل بدھ کو ملند سمن 55 سال کے ہوئے اور انہوں نے اپنی سالگرہ کو اپنے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی۔ گوا کے ساحل پر ان کی اہلیہ نے ان کی برہنہ دوڑتے ہوئے تصویر لی اور اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جس کا عنوان تھا '55، سٹل رننگ'۔ خیال رہے کہ ملند سمن فٹنس انفلوئنسر بھی ہیں۔

یہ پہلی بار نہیں کہ ملند سومن کے خلاف عریانیت کی تشہیر کرنے کے لیے کارروائی کی گئی ہے۔ اس سے قبل 1995 میں مدھو سپرے کے ساتھ برہنہ فوٹو شوٹ پر بھی ان کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔
ریٹائرڈ لفٹیننٹ جنرل ایچ ایس پناگ نے لکھا '1974 میں پرومیتا بیدی نے ایسا کیا تھا۔ لیکن اس وقت انڈیا ایک لبرل ملک تھا۔ لیکن پونم پانڈے اور ملند سمن کے خلاف فحاشی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔'

شیئر: