Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اِسٹیبلشمنٹ کا نام لینا یا نہ لینا کوئی مسئلہ نہیں‘

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 13 نومبر کو پی ڈی ایم کا میثاق طے کیا جائے گا (فوٹو: فیس بُک)
اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا نام لینا یا نہ لینا کوئی مسئلہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ سے مراد کس کا نام لینا ہے سب کو معلوم ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر سیاست دانوں میں سے کسی ایک شخص کا نام لیا جاسکتا ہے، وزیر اعظم اور صدر کا نام لیا جاسکتا ہے تو پھر ادارے کے کسی فرد کا نام بھی لیا جا سکتا ہے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی جرم کی بات نہیں ہے لیکن ہم اس حوالے سے حقیقت پسندی کی طرف جانا چاہتے ہیں تو بعض لوگ لحاظ رکھتے ہیں اور بعض لوگ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 13 نومبر کو سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پی ڈی ایم کا میثاق طے کیا جائے گا جبکہ 14 نومبر کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں میثاق کی توثیق کی جائے گی۔
’اجلاس میں کراچی میں کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی گرفتاری کے واقعے کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا اور رپورٹ میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے خلاف آئے روز مقدمات بنائے جارہے ہیں لیکن عاصم سلیم باجوہ اور جہانگیر ترین کے خلاف حکومت خاموش ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا غیر ملکی فنڈنگ کیس کیوں تاخیر کا شکار ہے۔

پی ڈی ایم نے کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی گرفتاری کے واقعے کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا (فوٹو: ٹوئٹر)

’باقی دنیا کو چور کہا جارہا ہے لیکن وزیراعظم عمران خان اپنے اوپر دائر مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈیم ایم کے اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے بیان پر بھی احتجاج کیا گیا جس میں انہوں نے مسلم لیگ ن کو دھمکی دی تھی، یہ اعتراف ہے کہ پاکستان میں اصل دہشت گرد کون ہے۔
اس قبل پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے پی سی میں یہ طے ہوا تھا کہ صرف اسٹیبلشمنٹ کا نام لیا جائے گا کسی ایک فرد یا محکمے کا نام نہیں لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس میں کوئی تبدیلی کرنی ہے تو پھر اس حوالے سے سب کو طے کرنا ہوگا۔

شیئر: