Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چین امریکہ تعلقات میں بہتری کے دروازے کھُلے‘

’ٹرمپ انتظامیہ نے جان بوجھ کر چین امریکی تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا تھا۔‘ (فوٹو: اے پی)
چین کے سرکاری میڈیا نے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی کامیابی پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں اور اس کا آغاز تجارت سے ہو سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے چینی حکومت کے حمایت یافتہ اخبار گلوبل ٹائمز میں پیر کو شائع ہونے والے اداریے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بیجنگ کو چاہیے کہ جو بائیڈن کی ٹیم کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے کام شروع کرے۔
گلو بل ٹائمز کے مطابق چین پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی اپنانے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے جان بوجھ کر چین امریکی تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا تھا جس کے نتیجے میں امریکہ اور چین پالیسی میں تناؤ پیدا ہوا۔

 

اخبار کے مطابق ’ہمیں یقین ہے کہ ان مسائل کا خاتمہ ممکن ہے۔ اگر چین، امریکہ تعلقات کو بہتر کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو یہ دونوں ممالک کے لوگوں اور بین الااقومی برادری کے مشترکہ مفاد میں ہے۔‘
سرکاری اخبار چائنہ ڈیلی نے بھی ایک علیحدہ اداریے میں لکھا ہے کہ ‘یہ واضح ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا تجارت سے شروع ہوسکتا ہے اور تجارتی مذاکرات کی بحالی چین امریکہ تعلقات کی بحالی کے لیے بھی اہم ہے۔‘
چائنہ ڈیلی کے مطابق ’یہ (تجارت) دونوں ممالک کو آپس میں جوڑنے والے آخری دھاگے میں سے ایک ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن نے مشکل سے ہونے والے فیز ون معاہدے کو ختم کرنے کی مہم جوئی نہیں کی۔‘
روئٹرز کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے مابین تناؤ شدت اختیار کر گیا ہے جس سے ٹیکنالوجی کی فراہمی اور تجارتی تعلقات کو متزلزل کردیا ہے اور خدشہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین معاشی جنگ بھی شروع ہو سکتی ہے۔

’چین کو  کو لازمی طور پر ایک ایسا ملک بننا چاہیے جو امریکی دباؤ کی وجہ سے عدم استحکام پیدا نہ ہونے دے۔‘ (فوٹو: چائینہ ڈیلی)

امریکی دباؤ، اور عالمی وبائی مرض نے چین کو معاشی ترقی کے لیے بیرون ملک ٹیکنالوجی اور منڈیوں پر کم انحصار کرنے کے مشن پرقائم رہنے کے قابل کیا ہے۔
گلوبل ٹائمز نے مزید کہا ہے کہ ’چین کو لازمی طور پر ایک ایسا ملک بننا چاہیے جو امریکی دباؤ کی وجہ سے عدم استحکام پیدا نہ ہونے دے اور امریکہ کو یہ بات باور کروائے کہ قومی مفادات کے حوالے سے کام کرنے کے لیے چین امریکہ کے لیے بہترین آپشن ہے۔‘

شیئر: