Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب سے واپسی کے لیے معاہدہ مکمل کرنا ضروری ہے؟

خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہو جائے تو فلائٹ بک کرائیں(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔ 
موجودہ صورت حال کے حوالے سے قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل سے متعلق مزید سوالات بھیجے ہیں۔
 رومی شاہ نے سوال کیا ہے 2 ماہ کی چھٹی پر پاکستان آیا تھا مگر کورونا کی وجہ سے واپس نہ جاسکا۔ میرا اقامہ ابھی 3 ماہ کا باقی ہے کیا اب جاسکتاہوں؟ 
جواب۔ کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب ہی نہیں دنیا بھر میں احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے سفر پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ 
 تاہم اب یہ پابندیاں مرحلہ وار ختم ہورہی ہیں۔ بین الاقوامی سفر بھی احتیاطی تقاضوں کو مدنظررکھتے ہوئے کیاجارہا ہے۔ 
آپ کا کہنا ہے کہ اقامہ کی مدت میں ابھی 3 ماہ باقی ہیں تاہم آپ نے یہ نہیں بتایا کہ خروج عودہ کی مدت باقی ہے یا وہ ایکسپائر ہو گیا۔ 
اگر خروج وعودہ ایکسپائر ہوگیا ہے تو کفیل سے کہہ کر سب سے پہلے اس کی مدت میں توسیع کرائیں جب خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہو جائے تو واپسی کی فلائٹ بک کرائیں اور مملکت آنے سےزیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے قبل کورونا ٹیسٹ کرائیں۔  
مملکت آنے کےلیے کارآمد اقامہ، احتیاطی تدابیر اور کورونا ٹیسٹ رپورٹ کا ہونا لازمی ہے۔  
محمد عابد نے سوال کیا ہے مجھے سعودی عرب آئے ہوئے 8 ماہ ہو چکے ہیں مگر میں واپس جانا چاہتا ہوں، پہلا اقامہ 15 ماہ کا بنا، کیا معاہدہ مکمل کرنا ضروری ہے، کفیل کہتا ہے کہ معاہدہ 2 سال کا ہے اس کے بعد ہی جاسکتے ہو؟ 

یہ بھی دیکھنا ہے کہ آپ کے معاہدے کی مدت کتنی ہے(فوٹو عاجل)

جواب۔آپ نے یہ نہیں لکھا کہ آپ کس ویزے پر مملکت میں مقیم ہیں۔ جیسا کہ آپ نے کہا کہ  پہلا اقامہ 15 ماہ کا بنا اس سے یہ مطلب لیا جاسکتا ہے کہ آپکی تجرباتی مدت کے 3 ماہ بھی شامل ہیں۔ 
عام طورپر پیشہ ورکارکنوں کے اقاموں کی مدت ایک برس ہوتی ہے جبکہ انفرادی کارکنوں کے اقامے ایک سے 2 برس کےلیے بھی بنائے جاتے ہیں۔ اب معلوم نہیں آپ انفرادی اقامہ پر ہیں یا کمپنی کی کفالت میں۔  
 سعودی عرب میں ورک ویزے پر آنے والوں کےلیے تجرباتی مدت 3 ماہ یعنی 90 دن کی ہوتی ہے۔ اس دوران اگر آجر و اجیر کسی بھی صورت میں مطمئن نہ ہوں تو وہ معاہدے کو ختم کرسکتے ہیں۔ پیشہ ورانہ شعبوں میں کارکنوں کے لیے تجرباتی مدت 6 ماہ یعنی 180 دن تک مقرر کی جاسکتی ہے تاہم اس کےلیے لازمی ہے کہ آجر و اجیر باہمی رضامندی سے تجرباتی مدت میں اضافہ کریں اس حوالے سے ابتدائی 3 ماہ کے بعد اضافی تجرباتی مدت پر متفق ہونے کے نکات کو باقاعدہ طورپر تحریر کیا جاتا ہے اور فریقین کے پاس اس اتفاق کا ایک ایک نسخہ ہونا لازمی ہے۔ 

بعض حقوق سے دستبردار ہو کرفائنل ایگزٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ (فوٹو سوشل میڈیا)

تجرباتی مدت ختم ہونے کے بعد مقررہ ورکنگ ایگریمنٹ کے تحت کارکن کو چاہئے کہ وہ اپنی مدت پوری کرے تاہم اگر بہت ہی مجبوری ہے تو وہ بعض حقوق سے دستبردار ہو کرفائنل ایگزٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ 
اگر آپ اپنے معاہدے سے قبل ہی فائنل ایگزٹ پر جانے کے خواہاں ہیں تو اس امر کا خیال رکھیں کہ باہمی اتفاق کے دوران کوئی ایسی شق تحریر نہ کریں جو بعدازاں مشکل کا باعث بن جائے اس لیے بہتر ہے کہ آپ سفارتخانے یا قونصلیٹ کے شعبہ ویلفئیر کی مدد سے کفیل کے ساتھ معاملہ کریں تاکہ باہمی اتفاق کے معاہدے میں کوئی ایسی شق نہ تحریر کردی جائے جو مستقبل میں آپ کے لیے مشکل کا باعث ہو۔ 
یہاں یہ بھی دیکھنا ہے کہ آپ کے معاہدے کی مدت کتنی ہے کیونکہ عام طور پر معاہدہ ایک برس کا ہوتا ہے اور ہر برس تجدید کرانا ضروری ہوتا ہے۔  

شیئر: