Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چیزیں سستی ہونے کی رپورٹ کون دیتا ہے؟‘

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت کو خاصی تنقید کا سامنا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اشیائے ضرویہ کی قیمتوں کے معاملے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم مہنگائی کو مزید بھی قابو میں لائیں گے‘۔
مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں وزیراعظم نے پڑوسی ملک انڈیا میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ایک خبر شیئر کی تو ساتھ ہی پاکستان کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔
عمران خان کا اپنی ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’برصغیر کے دیگر حصوں کی صورتحال کے برعکس ہمارا سینسیٹیو پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) پیہم دوسرے ہفتے (قیمتوں میں) گراوٹ کی خبریں دے دہا ہے‘۔

وزیراعظم کی جانب سے قیمتوں سے متعلق انڈیکس کے ذکر اور مہنگائی پر مزید قابو پانے کے اعلان نے کچھ صارفین کو تو خوش کیا جس کا اظہار ان کے ردعمل سے ہوا البتہ خاصی تعداد ایسے افراد کی بھی تھی جنہیں شکوہ تھا کہ وزیراعظم جو بتا رہے ہیں اس میں اور زمینی صورتحال میں خاصا فرق ہے۔
حمید اصغر اعوان ایڈووکیٹ نامی صارف نے وزیراعظم کی ٹویٹ پر دیے گئے ردعمل میں لکھا کہ کون انہیں چیزوں کے سستا ہونے اور سب اچھے کی رپورٹ دیتا ہے۔

فرمان نامی صارف وزیراعظم کے اعلان سے پرامید دکھائی دیے تو انہوں نے اپنے جواب میں اس کا اظہار بھی کیا۔

گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ ٹویپس نے حکومت کو درپیش مسائل کا ذکر کیا تو مہنگائی کو حکومتی کمزوری سے تعبیر کیا۔ 
کاشف ملک نامی صارف نے لکھا ’اس وقت آپ کی حکومت کی واحد کمزوری مہنگائی ہے جس (نے) غریب عوام کی زندگی کو اجیرن کر دیا ہے اور اس موقع سے اپوزیشن بھی بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے‘۔

زرعی شعبے کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے والے صارفین نے وزیراعظم کو بہتری کی تجویز کے لیے اس موقع کو بہتر جانا تو فی ایکڑ پیداوار کا معاملہ ان کے سامنے اٹھایا۔
لالا مرتضی نامی صارف نے لکھا ’پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار کم ہوتی جا رہی ہے اس کی اصل وجہ ناقص اور قدیم قسم کے بیج ہیں‘۔ اپنے پیغام میں مبینہ مسئلے کا حل تجویز کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ’پاکستان کے زمینداروں کو جدید بیج بنا کر دینا آپ کا فرض ہے پاکستان کےسوئے ہوئے زرعی سائنسدانوں کو جگائیں ورنہ ہرسال باہر سے گندم اور چینی منگوائیں‘۔

پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ سینسیٹو پرائس انڈیکس کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں قیمتوں میں اعشاریہ صفر سات فیصد کی کمی نوٹ کی گئی تھی۔ انڈیکس میں یہ کمی فوڈ آئٹمز خصوصا ٹماٹر، دال مونگ، گڑ، لہسن، چنے، پیاز ، آٹے، مٹن اور چاول کی قیمتیوں جب کہ نان فوڈ آئٹمز میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے آئی تھی۔
ادارہ شماریات کے مطابق 12 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مرغی، کیلے، ماچس اور پکے ہوئے گوشت کی قیمتوں میں اضافہ بھی نوٹ کیا گیا تھا۔ اسی ہفتے کے دوران 51 مختلف اشیا میں سے 18 کی قیمتوں میں اضافہ  11 کی قیمتوں میں کمی اور 22 کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا تھا۔

شیئر: